لاہور (محمد دلاور چودھری) گذشتہ روز عددی طاقت پوری کرنے کیلئے متحرک اپوزیشن کیلئے سیاسی طور پر انتہائی غیر متوقع دن تھا۔ 176 سے زیادہ ارکان کے ساتھ ’’ پرسکون‘‘ رہنے کی پالیسی پر عمل پیرا اپوزیشن قومی اسمبلی آئی تو تحریک عدم اعتماد مسترد کئے جانے کی غیر متوقع رولنگ نے استقبال کیا۔ اس کے بعد وزیراعظم کے قومی اسمبلی توڑنے والے غیر متوقع اعلان کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر صدر علوی نے بھی وزیراعظم کی سمری پر فوری دستخط کر کے سرپرائز دیا۔ فوری ریلیف کی امید پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تو وہاں سے بھی فوری ریلیف نہ مل سکا۔ مرکز میں اپوزیشن کیلئے صورتحال کسی دلچسپ ایکشن اور سسپنس فلم کی طرح غیر متوقع طور پر تبدیل ہوتی رہی تو دوسری طرف پنجاب اسمبلی بھی میں غیر متوقع طور پر ووٹنگ ملتوی ہوئی۔ جس نے اپوزیشن کی پریشانی میں مزید اضافہ کیا۔