رائے شماری بلڈوز غیر ملکی سازش کہہ کر تحریک عدم اعتماد مسترد

چوہدری شاہد اجمل
chohdary2005@gmail.com

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری  نے رائے شماری کے بغیر ہی آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردی ۔جس کے چند منٹ بعد وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔ جبکہ متحدہ اپوزیشن نے سردارایاز صادق کو اسپیکر کی کرسی پر بٹھا کراسمبلی کے فلور پر اپنا اجلاس منعقد کیا اور 197ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد منظور کرلی گئی۔ ،عدم اعتما کو مسترد کر نے کے حوالے سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو بھی مسترد کر دیاجبکہ قرارداد کے حق میں مسلم لیگ(ق)کے دوارکان طارق بشیر چیمہ اور چوہدری سالک حسین نے بھی ووٹ ڈالا ،تحریک انصاف کے منحرف ارکان نے بھی رائے شماری میں حصہ لیا ،اتوار کو قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 11بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریبا 12بج کر 5منٹ پر شروع ہوا۔تلاوت قرآن پاک،نعت ،حدیث اورقومی ترانے کے بعد جیسے ہی اجلاس شروع ہواپی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے ''کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان ''کے نعرے لگائے۔
 ڈپٹی سپیکر نے وفاقی وزیر قانون فواد حسین چوہدری کو بولنے کے لیے مائیک دیا جس وزیر قانون فواد چوہدری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95کے تحت پیش کی جاتی ہے لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5(1) ہے جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ جبکہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم پیش 8مارچ کو پیش کی گئی ،اور  ہمارے سفیر کو بتایا گیا کہ پاکستان سے اس ملک کے تعلقات کا دار و مدار اس تحریک کی کامیابی پر منحصر ہے اگر اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو ٹھیک ورنہ ہمارا اگلا راستہ خطرناک ہوگا۔ایک بیرونی حکومت کی طرف سے پاکستان کی منتخب حکومت کو ہٹانے کی یہ سازش ہے۔ساتھ ہی پی ٹی آئی کے22ارکان کے ضمیر بھی جاگ گئے ہیں۔ یہ معاملہ عدم کا نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 5کا ہے کیا اسی طرح بیرونی حکومتیں ہمارے ملک میں حکومتیں تبدیل کر تی رہیں گی؟ آئین کے آرٹیکل 5کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔فواد چوہدری کے اس اعتراض کے فوری بعد ہی ڈپٹی اسپیکر نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8مارچ 2022کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54کی شق 3کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25مارچ 2022کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے ایوان زیریں کے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا۔جیسے ہی ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دینی شروع کی حکومتی ارکا ن سپیکر ڈائس کے سامنے آکر کھڑے ہو گئے اور شدید نعرے بازی شروع کر دی ،پی ٹی آئی ارکان نے ''امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،لوٹے لوٹے ،مرد مومن مرد غازی،عمران نیازی عمران نیازی کے نعرے لگائے ۔حکومتی ارکان 40منٹ تک نعرے لگاتے رہے ۔
 اس دوران اپوزیشن کی قیادت مشاورت کے لیے ایوان سے باہر چلی گئی جس کے بعد اپوزیشن قیادت ایک بار پھر ایوان میں آئی اور متحدہ اپوزیشن نے ایاز صادق کو اسپیکر کی کرسی پر بٹھا کر اپنا اجلاس منعقد کیا اور 197ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد منظور کرلی جبکہ عدم اعتما کو مسترد کر نے کے حوالے سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو بھی مسترد کر دیا ،متحدہ اپوزیشن کے قومی اسمبلی کے فلور پر ہو نے والے اجلاس میں ایاز صادق نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بولنے کی اجازت دے جس پر شہباز شریف نے کہا کہ 14دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش ہونی تھی، ہم نے او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے اپنا لانگ مارچ ملتوی کیا لیکن حکومت کو کیا پریشانی ہے جو 14دن میں بھی تحریک پر ووٹنگ نہ کرواسکی، عمران نیازی اور اس کے ساتھیوں نے آئین شکنی کی اور وہ آرٹیکل6 کی پکڑ میں آئیں گے، اسپیکر کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کی کارروائی ہوگی۔دوران قومی اسمبلی ہال کی لائٹس بند کردی گئیں جنہیں دوبارہ آن کردیا گیا۔ ایاز صادق نے اپوزیشن ارکان کو لابی میں جانے کی اجازت دے دی۔ بعد ازاں ایاز صادق نے ایوان کو چلایا اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ شروع کرادی جو کہ 197ارکان کے ساتھ منظور کرلی گئی۔انہوں نے اعلان کیا کہ قرارداد کے حق میں 197ووٹ آئے ہیں اس لیے عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے ، ان کے خلاف قرارداد پر رائے شماری کے لیے اجلاس 6اپریل تک ملتوی کیا جا تا ہے۔

ای پیپر دی نیشن