ایوان میں 20 سال بعدامریکہ مخالف نعرے‘شہباز اور بلاول نے مایوسی س ایک دوسرے کو دیکھا

Apr 04, 2022


عدم اعتماد کی تحریک پر وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دیئے گئے ’’سرپرائز‘‘ نے اپوزیشن پر سکتہ طاری کر دیا۔ جیسے ہی سپیکر نے اپنی رولنگ مکمل کرکے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کیا تو حکومتی ارکان کی طرف سے ایوان نعروں سے گونج اٹھا اور اپوزیشن کی قیادت سمیت تمام ارکان حیران و پریشان اپنی نشستوں پر بیٹھے رہ گئے اور حکومتی ارکان نعرے بازی کے ذریعے اپنی ’’فتح‘‘کا جشن مناتے رہے۔ ایسا لگتا تھا کہ اپوزیشن کی قیادت کے ذہن میں وزیر اعظم کی طرف سے ایسے ’’سرپرائز‘‘ کا گمان تک بھی نہ تھا، چند منٹ تک تو اپوزیشن رہنما اپنی نشستوں پر بیٹھے متحیر ہو کر دیکھتے ہی رہ گئے۔ شہباز شریف نے دانتوں میں انگلی دبالی۔ بلاول‘ زرداری اور شہباز ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے۔ یہاں تک کہ وہ اپنی نشستوں سے اٹھنا ہی بھول گئے اور حکومتی اراکین ان کے گرد گھیرا بنا کر نعرہ بازی کرنے لگے۔ قائد حزب اختلاف اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد وزیراعظم شہباز شریف رولنگ سنتے ہی دانتوں میں انگلی دبا کر بیٹھ گئے۔ پھر پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری اٹھ کر بوجھل قدموں کے ساتھ چہرے پر ’’پھیکی سی‘‘ مسکراہٹ لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ آئے۔ شہباز شریف نے بھی مایوسی کے انداز میں بلاول کو دیکھا اور پھر ایک دوسرے سے مشاورت شروع کر دی۔ اسی دوران اپوزیشن کے دیگر رہنما بھی اپوزیشن لیڈر کی نشست کے سامنے جمع ہو گئے۔ بعد ازاں اپوزیشن قیادت اٹھ کر ایوان سے باہر چلی گئی اور اپنے ارکان کو ایوان میں ہی موجود رہنے کی ہدایت کی۔ جاتے ہو ئے شہباز شریف نے لابی میں موجود لیگی رہنما سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سینیٹر اعظم تارڑ سے مشارت کی اور ان سے اپوزیشن کی قیادت کی مشاورت کا یہ سلسلہ مسلسل جاری رہا، مذکورہ دونوں رہنما آئین اور اسمبلی کے رولز کی کاپیاں ہاتھ میں لیے مشورے دیتے رہے، پی ٹی آئی کے ارکان ایوان میں نعرے لگا رہے تھے کہ انہیں صدر مملکت کی طرف اسمبلیاں تحلیل کر نے کی اطلاع ملی جس پر ان کی خوشی دوبالا ہو گئی اور وہ ایک دوسرے کو گلے ملتے رہے، پی ٹی آئی کے ارکان کے ایوان سے جاتے ہی پی ٹی آئی کے منحرف ارکان بھی ایک ایک کر کے ایوان میں آگئے ان کے چہرے اترے ہوئے تھے، پیپلز پارٹی کی رکن شاہدہ رحمانی کو بیماری کے باعث ویل چئیر پر ایوان میں لایا گیا ایوان میں وہ اپنی نشست پر بیٹھی رہیں اور ان کو ڈرپ بھی لگی ہوئی تھی، ایوان میں کولنگ کی وجہ سے تھوڑی دیر بعد ان پر کمبل بھی لاکر ڈال دیا گیا، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی ایوان میں وزیراعظم کی نشست خالی دیکھ کر اس پر بیٹھ گئے۔ ان کے بیٹھتے ہی اپوزیشن کے ارکان نے نعرے لگا دیئے، ان کی دیکھا دیکھی جے یو آئی کے رکن صلاح الدین ایوبی وزیر خزانہ کی نشست پر جا بیٹھے، قومی اسمبلی میں 20 سال بعد امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ تحریک انصاف کے ارکان نے ’’امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے‘ غدار ہے‘‘ کے نعرے لگائے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما کنول شوذب نے قومی اسمبلی ہال میں اچکن کی نیکر بن گئی کے نعرے بھی لگا دیئے۔

مزیدخبریں