پلی بارگین کی حتمی منظوری احتساب عدالت دیتی ہے چیئرمین نیب 

اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے، ملزم پلی بارگین کی درخواست میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی مجموعی واجب الادا رقم ادا کرتا ہے۔ بدعنوانی ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے جو کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم برامدکرناتھا۔ نیب کی احتساب سب کے لئے پالیسی کے تحت اکتوبر 2017سے دسمبر2021تک معزز احتساب عدالتوں نے نیب کی موثر پیروی کی بدولت قانون کے مطابق1405ملزمان کو سزا سنائی بلکہ بد عنوان عناصر سے 584ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم بالوسطہ اور بلاواسطہ طور پربرآمد کی جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 864ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر برامد کئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی کا باقاعدگی سیجائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب نے شکایت کی تصدیق، انکوائریوں اور انویسٹی کو قانون کے مطابق مکمل کرنے کے لئے 10ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ نیب نے نئے انویسٹی گیشن آفیسران اور لا آفیسرز کوتعینات کرکے نیب کے استغاثہ اور آپریشن ڈویژنوں کو مزید متحرک کیا ہے اور انہیں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات سمیت دیگر مقدمات کی بھرپور انداز میں انکوائری کرنے اور عدالتوں میں ان کی پیروی کرنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ امریکہ، برطانیہ پلی بارگین کرنے والے ملزم پر تمام قانونی سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔پلی بارگین کے بعد ملزم اگرسرکاری ملازم ہے تو معززاحتساب عدالت سے پلی بارگین کی منظوری کے بعد ملزم کو ملازمت سے قانون کے مطابق سبکدوش کر دیا جاتا ہے۔ پلی بار گین سے برامد تمام رقوم قومی خزانہ میں جمع کرائی جاتی ہیں ۔نیب کی کامیابی کا سہرا موجودہ نیب انتظامیہ کو جاتا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایات پر تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نیب کے دفتر آنے والے ہر شخص کا احترام کریں ۔گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔
چیئرمین نیب

ای پیپر دی نیشن