اسلام آباد(قائع نگار) سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آرٹیکل 5 ساتھ جوڑ کر اسے مسترد کرنے پر مختلف آئینی امور کے ماہرین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سنیئر وکیل محمد اکرم چوہدری نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 5 جہاں ہر شہری کو آئین پاکستان کی پاسداری کا پابند بناتا ہے وہیں پر اسے ملک سے وفاداری کا حلف بھی لیتا ہے کہ وہ ملک سے وفادار گے گا انہوں نے کہا سپیکرکے جاری کردہ حکم مبینہ طور پر جس غیرملکی خط کا ذکر کیاگیا ہے جسے براہ راست ملکی سلامتی کے ساتھ جوڑا گیا ہے یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے جس کے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر گہرے اثرات مرتب ہونگے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اس معاملے کی پہلے تحقیقات کرتی انہوں نے کہا اس حکم کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے امید ہے کہ سپریم کورٹ اس کی بہتر تشریح کرھ گی اس آئینی معاملے پر بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ حسنین حیدر تھہیم نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 5 ہر شہری کو ریاست کے ساتھ وفادار و تابعدار رہنے کا پابند بناتا ہے کہ وہ آئین کی ہمیشہ پاسداری کرے گا حسنین حیدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپیکر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دے کر آرٹیکل 5 کی غلط تشریح کی ہے عدم اعتماد کی تحریک جب سپیکر کے پاس جمع کروائی گئی اس وقت تو وہ آئینی تھی جب ووٹنگ کا وقت آیا تو اسے بیرونی سازش قرار دے کر مسترد کردیا گیا یہ آئین کے آرٹیکل 5ٹو کی صریحا خلاف ورزی ہے ایڈووکیٹ آمنہ ایوب نے کہا کہ آرٹیکل 5 جہاں شہری کو ریاست کے ساتھ وفاداری کا پابند بناتا ہے وہاں اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر آرٹیکل 6 کی سفارش بھی کرتا ہے سپیکر کی آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ محض مفروضے پر مبنی ہے جس کے سنجیدہ نوعیت کے اثرات ہونگے آئین کی من چاہی تشریح کی کوئی روایت موجود نہیں ہے موجودہ حالات میں پاکستان کی پوری دنیا میں ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
قانونی ماہرین