کراچی (نوائے وقت رپورٹ) انتخابات کے التوا کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ نے اسے ’دو جماعتوں کا مسئلہ‘ قرار دیتے ہوئے اس معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ ایم کیو ایم-پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے خلاف حکمران اتحاد کے مو¿قف کی حمایت کرنے سے متعلق سوال پر ترجمان ایم کیو ایم- پاکستان نے کہا ’ہم سمجھتے ہیں یہ پی ڈی ایم میں شامل 2 جماعتوں کا مسئلہ ہے، ہم اس کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی مخالفت کرتے ہیں، پی ڈی ایم نے اس سلسلے میں ایم کیو ایم- پاکستان سے رابطہ نہیں کیا‘۔ انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی ان فیصلوں کا حصہ نہیں جو مبینہ طور پر لاہور میں یکم اپریل کے اجلاس میں کیے گئے کیونکہ وہ اپنی مصروفیات کے سبب اجلاس کے اختتام سے پہلے ہی چلے گئے تھے۔ پارٹی کے ایک عہدیدار نے کہا ’ایم کیو ایم- پاکستان وفاق میں حکمران اتحاد کا حصہ ہے لیکن یہ پی ڈی ایم کی اتحادی جماعت نہیں۔ پی ڈی ایم کا اپنا مو¿قف ہے، پیپلز پارٹی بھی پی ڈی ایم کے ہر مو¿قف سے اتفاق نہیں کرتی اور اسی طرح ایم کیو ایم- پاکستان بھی پی ڈی ایم کے ہر مو¿قف سے اتفاق نہیں کرتی‘۔ ایم کیو ایم پی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’ہماری پارٹی کسی بھی ریاستی ادارے بالخصوص عدالت عظمیٰ سے تصادم نہیں چاہتی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں ملوث ہونے پر ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑا، ہم اسے دہرانا نہیں چاہتے‘۔ انہوں نے کہا ’ایم کیو ایم- پاکستان میں یہ احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں اسے اپنے مفاد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ انہیں گزشتہ سال ایم کیو ایم کے ساتھ دستخط کیے گئے ’چارٹر آف رائٹس‘ پر عمل درآمد میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ملک میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بھی وفاقی حکومت کوئی بامعنی قدم نہیں اٹھا رہی‘۔ ترجمان ایم کیو ایم- پاکستان نے تصدیق کی کہ ’پی ٹی آئی قیادت نے ایم کیو ایم سے رابطہ کیا ہے اور پارٹی رہنماو¿ں سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاہم پی ٹی آئی کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم- پاکستان پہلے اپنی رابطہ کمیٹی سے مشاورت کرے گی اور پھر فیصلہ کرے گی‘۔