اسلام آباد (خبرنگار خصوصی‘ نیٹ نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پیر کو ہوا۔ اجلاس نے دو نکاتی ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا۔ وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کو مختلف امور پر بریفنگ دی۔ کابینہ نے عدالت عظمی کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر غور کیا اور رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے صدر علوی سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر فی الفور دستخط کریں تاکہ ملک کو آئینی وسیاسی بحران سے نجات مل سکے۔ قبل ازیں جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھ کر اور ان سے فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسٹس فائز عیسٰی نے لکھا کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں، چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے، رجسٹرار کا 31 مارچ کا سرکلر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ خط میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا تھاکہ آپ کو سینئر افسر کے طور پر اپنی آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہیے، یہ کیس سوموٹو نمبر 4/2022 آرٹیکل 184 تھری کے ازخود نوٹس کے تحت سنا گیا، سپریم کورٹ اور آپ کے مفاد میں بہتر یہی ہے 31 مارچ کا سرکلر فوری واپس لیا جائے۔ سرکلر واپس لے کر ان تمام لوگوں کو مطلع کیا جائے جن کو بھیجا گیا تھا۔ آئین کے تحت بیوروکریسی کو جوڈیشری سے الگ رہنا چاہیے، دیگر شہریوں کی طرح رجسٹرار بھی آئین کے آرٹیکل 5 کی شق 2 کے پابند ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی خط لکھا ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل کو بھی خط کی کاپی بھجوا دی ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے، بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے۔ قاضی فائز عیسٰی نے خط کی کاپی چیف جسٹس کو بھی بھجوا دی ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے خط میں لکھا ہے کہ آپ کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ رجسٹرار آفس میں رہنے کے اہل نہیں ، آرٹیکل 175/3 کے تحت عدلیہ اور انتظامیہ مکمل طور پر الگ ہیں۔ ہر شہری کی طرح آپ پر بھی آئین کا نفاذ ہوتا ہے۔ آپ کو مشورہ ہے کہ رجسٹرار آفس کا چارج جلد چھوڑ دیں۔ بیورو کریٹ کا آرٹیکل 175/3 کے تحت ر جسٹرار آفس میں رہنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس فائز / کابینہ