اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ کے دو سینیئر ترین جج صاحبان اور سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود نے سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ اور ارکان کو خط لکھ دیا ہے۔ خط سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر محمد بھٹی کو لکھا گیا۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف پاکستان بار کونسل اور دیگر درخواست گزاروں کی شکایات موصول ہوئیں، شکایات میں مس کنڈکٹ اور مالی بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلا کر جج پر لگے الزامات اگر غلط ہیں یا صحیح انکا جائزہ لیا جائے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف پاکستان بار نے شکایت بھجوائی، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ججز کے مس کنڈکٹ کے معاملات کی انکوائری کرنا جوڈیشل کونسل کا اختیار ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس صاحب ہم انتظار کررہے ہیں آپ کب جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلاتے ہیں؟ اجلاس بلا کر تعین کیا جائے جسٹس مظاہر نقوی پر الزامات درست ہیں یا غلط، اگر الزامات غلط ہیں تو ایسی صورت میں جج صاحب کی عزت بحال کی جائے، اگر الزامات درست ہیں تو آئین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ خط کے متن کے مطابق جج کو الزامات کے سائے میں رکھنے سے جج اور عدلیہ کی عزت پر حرف آ رہا ہے، عدلیہ کی آزادی اور اس پر عوام کے اعتماد بحال کرنے کیلئے ضروری ہے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس فوری بلایا جائے۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کمپلینٹ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔
خط