اسلام آباد (این این آئی) وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا۔ پیر کو سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکمران اتحاد کی ایک طویل مشاورت ہوئی۔ 6 روز سے درخواست دی ہے کہ ہم اس میں فریق ہیں ہمیں فریق بنایا جائے، مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کی کارروائی میں شفافیت لائی جائے، سیاسی جماعتوں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے تو ناراضی کا اظہار کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے لیکن اس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے معطل کر دیا گیا، اس معاملے پر قانونی حلقوں میں شدید بے چینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد کا اظہار کرنے کے باوجود بنچ معاملات کو آگے لے کر گیا، ہماری گزارش تھی کہ ایک ایسا بنچ بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو، تین کے مقابلے میں چار ججز کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے۔ مسلسل درخواستیں دینے کے باوجود ہمیں فریق نہیں بنایا جا رہا، ہم پہلے فریق تھے لیکن معلوم نہیں ہمیں کب فریق ماننے سے انکار کر دیا گیا۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان آوازوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ وزیر قانون نے کہاکہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا، آپ سے دست بدست التجا ہے کہ آپ پہلے اپنا گھر درست کر لیں، ہم نے حتی الوسع کوشش کی کہ ادارے کا تقدس برقرار رہے، یہ وہی ادارہ ہے جس نے ایک آمر کو تین ماہ کے بجائے 9 سال دے دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اپنے کنڈکٹ سے اپنی عزت کرواتے ہیں، ادارے کے اپنے ججز کی آوازیں اٹھ رہی ہیں لیکن ان آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، اگر عجلت میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا تو تاریخ سیاہ صفحات پر اس فیصلے کو لکھے گی۔ اتنے اہم قومی معاملے کا عجلت میں فیصلہ کیا جائے گا تو یہ ایک متنازع فیصلہ ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ چیف جسٹس نے آج بھی کہا کہ سیاسی جماعتیں خود مسئلہ حل کر لیں، میں چیف جسٹس سے کہوں گا پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں، پہلے اپنے گھر کو تو دیکھیں وہاں سے اٹھنے والی آوازوں کو تو سنیں۔ وفاقی وزیر مولانا اسعد محمودنے کہاکہ پرویز الٰہی نے فرد واحد کے کہنے پہ اسمبلی تحلیل کی، از خود نوٹس لینا ہے تو پرویز الٰہی کے فیصلے پہ لیں، ایک پیمانہ رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں انتخابات سے بھاگنے کے طعنے دئیے جاتے ہیں۔ ہم نے تحریک انصاف کی حکومت کے دوران الیکشن جیتے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو زبردستی آزمایا گیا، جوڈیشل اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ عمران خان کے سر پر تھا، عمران خان پچیس ہزار ارب روپے کے قرضے پچاس ہزار ارب روپے پہ لے گئے۔ اس کے باوجود عمران خان کو آزمانا ہے۔ ہم نے یہ ذمہ داری ایسے وقت پہ لی ہے جب نہیں لینی چاہیے تھے، انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے آپ کو قربانی کیلئے پیش کیا۔ عدالت وہ فیصلے کرے جس سے جمہوریت مضبوط ہو، عدالت سیاسی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ عدالت چیف ایگزیکٹو کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، ہمیں ایک منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے ایک سال لگتا ہے۔ عدالت ایک منٹ میں اڑا کر رکھ دیتی ہے، چیف جسٹس اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کریں۔ ایک کمیٹی بنا دیں جس میں افتخار چوہدری اور سابق چیف جسٹس صاحبان سے ان کے فیصلوں کے متعلق پوچھیں۔ جو از خود نوٹس لیتا ہے وہ اس کیس کا حصہ نہ بنے، چیف جسٹس اس بنچ سے خود الگ ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس جتھوں کی بات مانیں گے تو پھر جتھوں کا جواب جتھوں سے ہو گا۔ الیکشن کمشن نے فارن فنڈنگ میں فیصلہ دیا لیکن اس پہ سوموٹو نہیں لیا جاتا۔ وفاقی وزیر شیری رحمن نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اب بھی سیلابی پانی گندی جھیلوں کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اس پانی کو کسی صورت بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا، اتنے بڑے پیمانے پر سیلابی ریلوں کو کنٹرول کرنا یا ان کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی ابھی تک کوئی سائنسی ایجاد نہیں ہوئی۔ قیصر احمد شیخ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات جی ڈی پی کا 9.1 فیصد ہے۔ سیلاب کے اثرات اس کے علاوہ ہیں، یہ اعداد و شمار ورلڈ بنک نے دیئے ہیں۔