پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی آج ملک بھر میں منائی جا رہی ہے۔ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی کے حوالے سے تقریبات کا آغاز گڑھی خدا بخش میں ان کی قبر پر تلاوت کلام پاک سے ہوگا جس کے بعد پیپلز پارٹی کے بانی کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی اور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعا کی جائے گی۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی وجہ سے برسی کے سلسلے میں جلسہ عام رات 9 بجے گڑھی خدا بخش میں مزار بھٹو کے باہر شروع ہوگا جس سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر پارٹی رہنما خطاب کریں گے۔ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، ان کے والد، سر شاہ نواز بھٹو جوناگڑھ کی شاہی ریاست کے دیوان تھے، انہوں نے ابتدائی تعلیم بمبئی میں حاصل کی، بعدازاں بارکلے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس کی اعلیٰ تعلیم کے بعد لنکن ان سے وکالت پاس کی، 1953ء میں کراچی واپس آئے اور قانون کے لیکچرار رہے ، ساتھ ہی وکالت بھی جاری رکھی۔سابق وزیر اعظم نے 1967 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، 1971 سے 1973 تک پاکستان کے چوتھے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، 1973 میں پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر نئے آئین کی منظوری کے بعد وہ 14 اگست 1973 کو پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔5 جولائی 1977 کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل ضیاء الحق نے فوجی بغاوت میں بھٹو کو معزول کر دیا اور سابق وزیر اعظم کو ایک سیاسی مخالف احمد رضا خان قصوری کے قتل کی اجازت دینے کے الزام میں 1979 میں سپریم کورٹ کے ذریعے متنازعہ مقدمہ چلا کر پھانسی دے دی گئی۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹوکی برسی پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان اور 1973 کا آئین شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے، قائد عوام کو دی جانے والی پھانسی کو تاریخ عدالتی قتل قرار دے چکی ہے تاہم اس حوالے سے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس گزشتہ 10 سال سے سماعت کا منتظر ہے، افسوس ہے 10 سال گزرنے کے باوجود سپریم کورٹ نے ابھی تک اپنی رائے نہیں دی۔سابق صدر نے کہا کہ بھٹو شہید کا جسمانی طور پر قتل گیا گیا مگر وہ آج بھی کروڑوں انسانوں کی دلوں میں زندہ ہیں، ان کے قاتل تاریخ کے کوڑے دان میں سڑ چکے ہیں، 27 دسمبر 2007 کے سانحے کے بعد ملک خطرناک صورتحال کا شکار بن چکا تھا تو قائد عوام کے سپاہی نے ان کی امانت کو بچا لیا۔آصف زرداری نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کے سیاسی جانشین نے 1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کر کے ان کی روح کے سامنے سرخرو ہوا، یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا کرشمہ ہے کہ آج ملک کا ہر شہری آئین کو مقدس دستاویز تسلیم کرتا ہے اور جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے، مضبوط جمہوریت میں ہی ملک کی بقا ہے، ہم پاکستان کی سلامتی اور آئین کی خاطر کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔