بلوچستان کے ضلع کیچ کے جلگئی سیکٹر میں پاک ایراک سرحد کے ساتھ معمول کے گشت کے دوران ایران کی جانب سے دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونیوالے چار سکیورٹی اہلکاروں کو فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ دو روز قبل پاکستان ایران سرحد کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی سکیورٹی فورسز پر معمول کے گشت کے دوران حملہ کیا گیا جس میں نائیک شیر احمد، لانس نائیک محمد اصغر، سپاہی محمد عرفان اور سپاہی عبدالرشید شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹ کیمطابق دہشت گردوں کیخلاف موثر کارروائی کیلئے ایران سے ضروری رابطہ کا فیصلہ کیا گیا تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔
دہشت گردی کا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی معاملات کو بڑھانے کی بات کی جارہی تھی۔اس دہشت گردی کے واقعہ سے جہاں دونوں ممالک کے اعتماد کو دھچکا لگا وہیںتجار تی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیاہے۔ دہشت گردی کی اس واردات سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کچھ قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہے جنہیں سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس خطے میں امن کا سب سے بڑا دشمن بھارت ہے جس کے توسیع پسندانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ اب اس نے اپنی ان سازشوں میں افغانستان کو بھی شامل کر لیا جو پاکستان دشمنی میں اس کا کھل کر ساتھ دے رہا ہے ۔بالخصوص پاکستان‘ ایران ‘ اور افغانستان کے اچھے تعلقات تو اسے بالکل ہی گوارہ نہیں کیونکہ انکے اچھے تعلقات سے اسکے ایجنڈے پر زد پڑتی ہے۔ اس لئے اس دہشت گردی کی واردات کے پیچھے بھارت اور افغانستان کے ہاتھ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ یہ واقعہ ایران کی طرف سے ہوا ہے جس کا مقصد بھی پاکستان اور ایران کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرکے بہتر ہوتے تعلقات کو خراب کرنا نظر آتا ہے‘ اس لئے پاکستان اور ایران دونوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کا رشتہ برقرار رکھتے ہوئے باہم مل بیٹھ کر اس معاملے کو دیکھنا چاہیے اور ایران حکام کو اس واقعہ کا کھوج لگا کر اصل کردار کو بے نقاب کرنا چاہیے۔اگر افغان انتظامیہ کو افغانستان کا امن درکار ہے تو اسے پاکستان اور ایران کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا اور تینوں ممالک کو خطے کے امن کیلئے اپنی خارجہ پالیسی کو مؤثر بنانا ہوگاتاکہ تینوں ایک دوسرے کے مفادات کے ساتھ کھڑے ہو سکیں ‘ اس کیلئے ضروری ہے کہ تینوں اپنی اپنی سرحدوں کی کڑی نگرانی کرکے بھارتی ریشہ دوانیوں پر کڑی نظر رکھیں جو اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت ان تینوں ممالک کو متحد ہونے نہیں دے رہا۔ پاکستان تو مؤثر اقدامات کرکے اس بات کو یقینی بنا چکا ہے کہ دہشت گردی کیلئے اسکی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہ ہو سکے۔ ایران اور افغانستان کو بھی ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے‘ تب ہی سرحدوں کے تحفظ اور خطے میں دہشت گردی کے خاتمہ کی ضمانت دی جا سکے گی۔