ایک عظیم لیڈر کی یاد

شہادت ایک مرتبہ کا نام ہے جو کسی کسی خوش نصیب کے حصے میں آیا، میرے لیڈر بھٹو کو بھی تاریخ اور قوم بھٹو شہید کے نام سے یاد کرتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو ایک نظریہ تھا ایک عنوان تھے، دردمند دل رکھنے والے ایک قومی مسیحا تھا جو پل پل تحریکوں کا ساتھ دیتا تھا آج دنیا میں جہاں دانشور محب وطن لیڈر آئے۔ وہ دنیا کے مایہ ناز لیڈر ذوالفقار علی بھٹو شہید کو یاد کرکے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جہاں پاکستان کے کسان، مزدور، ہاری بھی بھٹو شہیدکو بڑی شدت سے یادکرتے ہیں ہم بھی ہرسال 4 اپریل کو دل کی گہرائیوں سے اس عظیم انسان اور عظیم لیڈر کی یاد مناتے ہیں اور اپنے آنسو?ں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ بھٹو شہید سرشاہ نواز بھٹو کی آخری اولاد تھیں خوبصورت اور بلا کا ذہن رکھنے والا انسان تھا اپنے ماں باپ کا بڑا لاڈلا تھا کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بیدردی سے قتل کردیا جائے گا جبکہ وہ غریبوں کا درد رکھنے والا انسان تھا بھٹو کو بہت سے حوالوں سے بدنام کیا گیا مگر حقائق بہت تلخ ہیں وہ باتیں جو بھٹو شہید سے منسوب کی جاتی تھیں وہ بھٹو شہید کے پاس سے بھی نہیں گزریں وہ دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم رہے۔ ہر یونیورسٹی میں اعلیٰ نمبروں سے پاس ہوئے۔ نوجوانی سے ہی ذہین اور قابل انسان تھے اور دنیا کے ہر پلٹ فارم پر پاکستان کی حمایت کرتے تھے اور آخری دم تک پاکستان کی محبت سے سرشار رہے۔ بھٹو شہید بہت کم عمری میں ہی اقتدار کے ایوانوں میں جا پہنچے سب سے پہلے وزیرخارجہ بنے اور پھر مقبولیت کی حد کو پہنچے اور وزیراعظم کے عہدہ کا حلف اٹھایا اور پاکستان کی تاریخ کے سنہرے کارنامہ سرانجام دیئے جن میں سرفہرست ایٹم بم بنانے کا کام پایہ تکمیل تک پہنچایا اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔ دوسرے نمبر پر اہم کام جو کیا وہ 1973ء کا آئین تھا جس کو بڑی محنت کے ساتھ بنایا گیا یہ پاکستان کا پہلا متفقہ آئین تھا جس پر تمام صوبوں کے اہم نمائندوں کے دستخط موجود ہیں جس سے پاکستان کا وفاق آج تک قائم ہے یہ آئین شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قابلیت اور ذہنیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شہید قائد عوام نے پانچ سال کی وزارت میں کارناموں کی بھرمار کردی۔ ایٹم بم کی تکمیل بھٹو شہید کی دلی خواہش تھی اس کام کو مکمل کرنے کیلئے بڑے بڑے لوگوں سے رابطے کیے گئے جبکہ دنیا کی بڑی طاقتوں نے شدید مخالفت کی مگر بھٹو شہید نے عرب ممالک سے نہ صرف مالی امداد لی بلکہ ان کے بھی تحفظ کا بندوبست کیا قائدعوام نے 1974ء میں تمام اسلامی ممالک کی ایک اسلامی کانفرنس لاہور بلائی جس میں 52 اسلامی ممالک نے شرکت کی اور ون پوائنٹ ایجنڈا پر اتفاق کیا وہ تھا ایٹم بم کی تکمیل جس پر امریکہ نے پاکستان کے اندر لاہور کے گورنر ہا?س میں شہید بھٹو کو جان سے مارنے کی دھمکی دی مگر آفرین ہے ایسا لیڈر پر جس نے اپنی جان کی پرواکیے بغیر اس پروگرام کو آخری حد تک لے گئے اور مکمل کرلیا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسان اور لیبر پالیسی دی اور کسانوں کو بے پناہ مراعات دیں جس میں بینکوں سے آسان قسطوں پر قرضے بھی شامل تھے جبکہ آج کسانوں کا حال قابل افسوس ایسے عظیم، بہادر، غیور اور قابل ترین لیڈر کے ساتھ کیا ہوا 4اپریل پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ثابت ہوا۔ قائد عوام کو جس طرح جعلی مقدمہ میں ملوث کیا گیا مگر افسوس اس بات کا ہے کہ مقدمات تو ہوتے رہتے ہیں مگر انسانیت سوز سلوک نہیں ہوتے ہیں ایسے منتخب وزیراعظم، وزیرخارجہ اور پاکستان کے مقبول ترین لیڈرکو جیل میں اذیتیں دی گئیں اور ان کے اہلخانہ، بیگمات، اور شہید بیٹی اسلامی دنیا کی پہلی وزیراعظم بے نظیر بھٹو، قائدعوام کی اہلیہ وفاقی وزیر بیگم نصرت بھٹو کو جیلوں میں بند کرکے اذیت دی گئی۔ خیبر سے کراچی تک پیپلزپارٹی کے لاتعداد ورکرزکو جیلوں میں بند کیا گیا کوڑے مارے گئے مگر آج جنرل ضیاء الحق زندہ نہیں بلکہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نام سنہرے الفاظوں میں زندہ ہے اور رہے گا چار اپریل ہمارے لئے بہت دکھ بھرے دن ہے جب تک زندہ ہیں اس دکھ کے ساتھ رہیں گے۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن