نیویارک(کے پی آئی)پاکستان نے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال، بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی تیاری اور اس کاجنگی جنون جنوبی ایشیا میں علاقائی اور عالمی امن کو براہ راست متاثر کررہاہے۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے قونصلر گل قیصر سروانی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ بھارت کا نام نہاد اٹوٹ انگ نہیں ہے۔پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے سنگین خطرے کا سامنا ہے اور ہمارامشرقی پڑوسی ملک دہشتگردوں کی پشت پناہی اورانہیں مالی اعانت فراہم کررہاہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل کیاجاناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال حالیہ برسوں میں تیزی سے خراب ہوئی ہے، کیونکہ خطے کی سب سے بڑی ریاست نے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کے حصول کے پروگرام کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت اب دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے اور اس کے سٹریٹجک شراکت دار اس کو جوہری میزائل اور سکیورٹی کی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے والے ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں لوگوں کے حقوق غصب کرنے ،علاقے میں دو بڑی افواج کی موجودگی ، طاقت کے توازن کو بگاڑنے والے ہتھیاروں کا حصول ، پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی اور مذاکرات یا بین الااقوامی سطح پر اقدامات نہ ہونے سے جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال غیر مستحکم اور دھماکہ خیز ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عالمی برادری کی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کئے جاتے یہ علاقائی اور عالمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔