لاہور (این این آئی) بانی تحریک انصاف کو جیل میں مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے عدالت کو سکیورٹی انتظامات سے آگاہ کر دیا۔ چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے تحریک انصاف لائرز فورم کے صدر افضال عظیم پاہٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آٹی کو جیل میں مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیل حکام نے سکیورٹی خدشات کے باعث بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر پابندی لگا رکھی ہے، بانی پی ٹی آئی کی زندگی کو جیل میں خطرہ ہے۔ سابق وزیراعظم کی زندگی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو ایک سیل میں رکھا گیا ہے، ان کے اردگرد6 سیل بھی ان کے لیے مختص ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے لیے ہم نے 7 سیل مختص کر رکھے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں10 افراد کے لیے ایک سکیورٹی اہلکار ہے مگر بانی پی ٹی آئی کے لیے ہم نے 14 سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے۔ سابق وزیراعظم کا کھانا ایک سپیشل کچن سے جاتا ہے، اس کچن میں کسی اور کے لیے کچھ نہیں بنتا، بانی پی ٹی آئی کی جیل میں ماہانہ سکیورٹی اخراجات 12 لاکھ ہیں۔ اس پر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جو کچھ بتایا ہے ہم تو خوش ہو گئے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے ہم نے سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگوائے ہیں، کیمرے لگانے پر 5 لاکھ روپے کا خرچہ آیا ہے، بانی پی ٹی آئی پر ماہانہ 12 لاکھ روپے کا خرچ آ رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اس بندے کی جانب سے پٹیشن کر دی جاتی، جبکہ اسے اس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ ایڈووکیٹ اسد منظور بٹ نے کہا کہ عمران خان سے ان کی زوجہ کو تو ملنے ہی نہیں دیا جاتا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ان کی زوجہ نے اس حوالے سے درخواست دائر کر رکھی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ ایک بڑا اہم معاملہ ہے، ہم اس میں ہر کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آٹی کو جیل میں مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔