اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی میں امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔ ہم آپ کی توجہ اصول‘ میرٹ اور شفافیت کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی 4 آسامیاں خالی ہیں۔ بلوچستان کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔ چار ججز کی کمی میں صرف ایک جج کو اپنے صوبے سے تعینات کیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان کی تعیناتی پر خوش ہوں لیکن میں سنیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں۔ میں سپریم جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر ہوں۔ اصولی طور پر میرا نام سپریم کورٹ کے ججز کی فہرست میں شامل ہونا چاہئے تھا۔ سپریم کورٹ میں خالی آسامیوں کو جلد پورا کرنا چاہئے تاکہ زیرالتواء کیسز نمٹائے جا سکیں۔ اکتیس سال سے بطور جج کام کر رہا ہوں۔ میں نے ہمیشہ عدلیہ کے وقار کیلئے کام کیا ہے۔ میرے نام کو سپریم کورٹ کے جج کیلئے زیرغور نہ لانے پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔ خط کا مقصد آپ کے فیصلے کو چیلنج کرنا نہیں بلکہ شفافیت اور اصول پسندی کو یقینی بنانا ہے۔
سپریم کورٹ ججز کی تعیناتی میں امتیازی سلوک ہو رہا ہے: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
Apr 04, 2024