کامونکی (نمائندہ خصوصی )رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے دوران بازاروں میں مردوخواتین کا رش بڑھ گیا ہے تاہم حال ہی میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں خودساختہ کئی گنا زائداضافہ کے باعث غریب اورمتوسط طبقہ کی ایک بڑی تعداد خریداری کی استطاعت نہ رکھتے چہروں پہ افسردگی اور مایوسی لئے واپس لوٹ رہی ہے ۔ گزشتہ روز نوائے وقت کو ایک سروے کے دوران ہنر مند خاتون شازیہ بی بی نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹیوں سمیت گھر میں زنانہ عروسی ملبوسات تیار کرکے بمشکل گزر بسر کررہے ہیں۔بجلی اور سوئی گیس کے بھاری بلز اور مہنگی اشیائے خوردونوش نے پہلے ہی نیم مردہ کر رکھاہے جبکہ عید کے موقع پربچوں کیلئے عام ملبوسات جوتے بھی اب دسترس میں نہیں۔اور وہ کارخانہ دار سے پیشگی رقم لیکربمشکل عید منائیں گے جبکہ عید کے دوسرے روز سے پھرانہیں دوبارہ سخت محنت کے عمل سے گزرنا ہوگا تاکہ کارخانہ دارسے لی گئی پیشگی رقم ادا کرسکیں۔نوید نامی ایک محنت کش نے بتایا کہ ماہ صیام میں پھل،مشروبات اور دیگر لوازمات سے مزین پرتکلف افطاروسحر تو لوگوں کیلئے محض خواب ٹھہرا۔روکھی سوکھی کھاکر بھی روزے رکھ سکیں تو غنیمت ہے جبکہ عید کے موقع پربچوں کے ملبوسات اور دیگر ضروریات کیلئے نہ جانے کتنی صعوبتوں سے گزر کر انکے چہروں پہ مسکراہٹ لانا پڑے گی۔ ایک فیکڑی ملازم نے بتایا کہ ایک سال قبل بیوی کی وفات کے بعد وہ بچوں کی بمشکل کفالت کررہاہے اور عید کے موقع پر بچوں کے شاداب چہرے دیکھنے کی خاطر اسے مرحومہ کی ایک طلائی انگوٹھی بیچ کرضروریات پوری کرنا پڑی ہیں۔ابترمعاشی صورتحال میں غربت اورمہنگائی کی چکی میں پستی عوام کس قدربھوک اور تنگدستی سے نبردآزماہے۔کاش !وسیع وعریض ایوانوں میں مسند اقتدار پہ قابض حکمران جانکنی کے عالم سے دوچارسسکتی،تڑپتی،مفلس ولاچارعوام کی حالت زار سے چشم پوشی کی بجائے ان کے زخموں پہ مرہم رکھے حقیقی اور سچی مسیحائی کا مثبت کردار ادا کرسکیں ۔