قاہرہ( مانیٹرنگ نیوز/ آئی این پی) مصر کے سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے دو بیٹوں کے خلاف مظاہرین کو قتل کرانے اور کرپشن کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ عدالت کے باہر مبارک کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ حسنی مبارک کو شرم الشیخ کے ہسپتال سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے دارالحکومت قاہرہ لایا گیا انہیں سٹریچر پر ملٹری اکیڈمی میں قائم عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کے اور ان کے دو بیٹوں کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔ عدالت میں الزامات کی فہرست پڑھ کر سنانے کے بعد جج نے فردجرم عائد کی۔حسنی مبارک سیاسی و سماجی اصلاحات کی جدوجہد کے نتیجے میں مستعفی ہوگئے تھے اور مصر کی نگران فوجی حکومت نے انہیں خاندان سمیت حراست میں لیا اور بعد میں انہیں شرم الشیخ میں قید کرلیا تھا۔ عرب ٹی وی کے مطابق سابق صدر کمرہ عدالت میں سٹریچر پر لیٹے رہے اور بیان قلمبندکرایا، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے اور سکیورٹی فورسز نے پولیس اکیڈمی کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ عدالت کے باہر حسنی مبارک کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی اور سابق صدر کے حق میں نعرے بازی کی ۔ اس موقع پر سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ واضح رہے کہ سابق مصری صدر حسنی مبارک پہلے عرب حکمران ہیں جو کمرہ عدالت میں پیش ہوئے اور براہ راست عدالتی کارروائی کا سامنا کیا۔ یادرہے کہ سابق مصری صدر حسنی مبارک ،ان کے دوبیٹے جمال مبارک اور علیٰ سمیت تاجرحسین سلیم اور سابق وزیرداخلہ حبیب العادلی کیخلاف مصرمیں عوامی مظاہروں کے دوران مظاہرین کی ہلاکت ،انسانی حقوق کی پامالی اور کرپشن کے الزامات عائد ہیں۔ 83سالہ حسنی مبارک بیماری کی وجہ سے ملک کے سیاحتی مقام شرم الشیخ کے ایک ہسپتال میں اس سال اپریل سے داخل ہیں،سماعت مکمل ہونے کے بعد سابق صدر کو دوبارہ شرم الشیخ کے ہسپتال میں منتقل کردیاگیا۔قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ اگرحسنی مبارک کیخلاف الزامات ثابت ہوگئے توانہیں سزائے موت ہوسکتی ہے۔