رمضان المبارک برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے اور اب چند دنوں بعد الوداع کہنے والا ہے ۔موجودہ آخری عشرہ اس لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ اس عشرے میں اللہ تعالیٰ نے پانچ طاق راتوں میں سے ایک رات لیلة القدر قرار دی ہے۔ لاہوریوں میں شروع ہی سے روزے رکھنے کا رجحان بہت زبردست ہے اور یہاں کا ماحول ایسا ہے کہ بچپن سے ہی روزہ رکھنے کا ماحول فراہم کرنے کے ساتھ تربیت بھی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے آجکل بڑوں سے زیادہ بچے جوش و خروش سے روزے رکھ رہے ہیں۔ آگے پیچھے بھی لاہوریے کھانے پینے کے بہت شوقین ہیں لیکن رمضان میں تو لاہوریے نہ صرف خود ذوق و شوق سے مختلف نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ اب وہ ان نعمتوں میں ان لوگوں کو بھی شامل کرنے لگے ہیں جو کسی وجہ سے ان نعمتوں کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے۔
پورے لاہور میں جتنے وسیع پیمانے پر روزہ کشائی کرائی جا رہی ہے اس کی نظیر دس سال پہلے نہیں ملتی تھی، پہلے تو یہ سلسلہ صرف مسجدوں تک ہی محدود ہوتا تھا لیکن اب تو جگہ جگہ افطاری کیلئے دستر خوان نہ صرف بچھا دئیے گئے ہیں بلکہ باقاعدہ بینرز لگا کردعوت دی جا رہی ہے۔ بے شمار دردِ دل رکھنے والوں نے مختلف خیراتی اداروں اور ہسپتالوں میں بھی افطاریاں تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ روزے سے ایک دو گھنٹے پہلے اگر لاہور کے بازاروں کا دورہ کیا جائے تو انسان کی عقل حیران رہ جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لاہوریوں کو اپنی لذیذ نعمتوں سے کسی بے نیازی سے نوازا ہے۔ پھلوں، کھجوروں، سبزیوں، دودھ سوڈا، تلے ہوئے پکوانوں کی دکانوں پر اس طرح روزے داروں کا ہجوم ہوتا ہے جیسے تمام نعمتیں فری فراہم کی جا رہی ہوں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں استعمال ہونے والی تمام نعمتوں کی قیمتوں میں منافع خور مافیا اضافہ کر دیتا ہے۔ حکومت نے انہیں قابو کرنے کے بجائے متوسط طبقے کے روزے داروں کیلئے خصوصی رمضان بازار ترتیب دیئے ہیں جہاں خریداروں کا ہجوم رہتا ہے۔
رمضان بازاروں کے بارے میں آنے والی شکایات کا ازالہ کر دیا گیا۔ ویسے سچ تو یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ پکڑ دھکڑ کی پالیسی نہ اپنا کر صارفین پر احسان عظیم کر رہی ہے۔ ماضی میں اگر دیکھا جائے جیسے چینی کی مثال، 28 روپے کلو ہوئی تو شور مچا۔ حکومت نے پکڑ دھکڑ شروع کی تو مفاد پرست سابقہ حکومت نے رشوت لیکر چینی کی قیمت ساٹھ روپے کلو پر پہنچا دی۔ طلب اور رشد کی قوتوں کو اگر آزادی سے کام کرنے کا موقع دیا جائے تو پھر صارفین کا فائدہ ہوتا ہے۔ اگر حکومت صرف رمضان میں استعمال ہونے والی نعمتوں کی رسد میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کر دے تو پھر قیمتیں مستحکم رہتی ہیں۔