کامن ویلتھ گیمز: اختتام پذیر، انگلینڈ28 سال بعد بازی لے گیا

گلاسگو (سپورٹس ڈیسک) سکاٹ لینڈ میں کامن ویلتھ گیمز میں میڈلز کی دوڑ میں انگلینڈ نے 58 طلائی تمغوں کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔ آسٹریلیا  دوسری پوزیشن پر رہا۔ گیمز کے دسویں روز ایتھلیٹکس کی مختلف کیٹیگریز کے ایونٹس ہوئے۔ بیڈمنٹن اور سکواش میں انفرادی اور ٹیم مقابلے شیڈول تھے۔ ٹیبل ٹینس میں کھلاڑیوں کے دلچسپ مقابلے ہوئے جبکہ باکسرز نے بھی خوب زور دکھایا۔ پوائنٹس ٹیبل پر انگلش کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر  174 میڈلز جیتے جن میں سونے کے 58 چاندی کے 59 اور کانسی کے 57 تمغے شامل تھے۔ آسٹریلیا   137 میڈلز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا سونے کے 49 چاندی کے 42 اور کانسی کے 46 تمغے شامل تھے کینیڈا 82 تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا جن میں سونے کے 32 تمغے شامل تھے سکاٹ لینڈ نے 53 تمغوں کے ساتھ چوتھی پوزیشن حاصل کی جن میں سونے کے 19  تمغے شامل تھے بھارت نے 64 تمغوں کے ساتھ چوتھی،  نیوزی لینڈ نے 45 تمغوں کے ساتھ چھٹی،  جنوبی افریقہ نے  40 تمغوں کے ساتھ ساتویں، نائیجیریا نے 36 تمغوں کے ساتھ آٹھویں، کینیا نے 28 تمغوں کے ساتھ نویں جبکہ جمیکا نے 22 تمغوں کے ساتھ دسویں پوزیشن حاصل کی۔ سنگا پور نے 17، ملائیشیاء نے 19، ویلز نے 36 سائپرس نے 8 شمالی آئر لینڈ نے 12 پاپوانیوگنی نے 3 کیمرون نے 7 یوگینڈا نے 5، گرینیڈا نے 5، گرینیڈا نے 2، بوٹسوانا نے ایک، کیری بتی نے ایک، ٹرینیڈا ڈائینڈ گوہاگو نے 8 پاکستان نے چار، ہماس نے 3 ساموا نے 3 نیسمیبیا نے 3، مورشیش نے 2، موزمبیق نے 2، بنگلہ دیش نے ایک، گھانا اور زمبیا کے دو دو، جبکہ آئزل آف فجی، سری لنکا، باربڈولس، فجی اور سینٹ لوشیا نے ایک ایک میڈل حاصل کیا۔ پاکستان نے مجموعی طور پر تین چاندی کے تمغوں سمیت چار میڈل جیتے ہیں۔ 28 سال کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انگلینڈ کامن ویلتھ گیمز میں تمغوں کی دوڑ میں اول آیا ہے۔ٹام ڈیلی نے 10 میٹر ڈائیونگ میں اپنے طلائی تمغے کا کامیابی کے ساتھ دفاع بھی کیا۔ جبکہ پاکستان 23 ویں نمبر پر ہے اور اسے کوئی طلائی تمغہ نہیں مل سکا ہے۔ٹام ڈیلی نے 2010 میں دہلی میں منعقد ہونے والے 19ویں کامن ویلتھ گیمز میں بھی طلائی کا تمغہ حاصل کیا تھا اور اب اپنا تیسرا طلائی تمغہ حاصل کیا۔ٹام ڈیلی نے 10 میٹر ڈائیونگ میں اپنے طلائی تمغے کا کامیابی کے ساتھ دفاع بھی کیا۔سکاٹ لینڈ میں جاری کامن ویلتھ اختتام پذیر ہو گئیں۔ آخری روز شاندار رنگا رنگ اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں 40 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی 90 منٹ تک  جاری رہنے والی تقریب مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے شروع ہوئی جس میں کائیلی منوگ، لولو، ڈیکن بلیو سمیت 2 ہزار سے زائد فنکاروں نے پرفارم کیا تقریب کو کروڑوں افراد نے ٹیلی ویژن پر دیکھا گیمز انتظامیہ کے مطابق تقریب میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’ہمارا سب کچھ واپس آیا ہے‘‘ اختتامی تقریب کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ذولکور نے کہا کہ ہم نے اس بات کی عکاسی کی ہے کہ ’’ہم یہ سلسلہ ختم نہیں ہوتے نہیں دیکھنا چاہئے‘‘  تقریب میں آئندہ 2018ء میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی آسٹریلیا  کے حوالے کی گئی۔  تقریب میں گلاسگو کے گلوکار لولو سب سے نمایاں تھے سکاٹ لینڈ کے سب سے کامیاب  بینڈ نے بھی فن کا مظاہرہ کیا اختتامی تقریب کے انعقاد میں ہزاروں افراد نے فرائض سرانجام دیئے گلاسگو کو 9 نومبر 2007ء میں کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی سونپی گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...