طرابلس (بی بی سی)لیبیا میں بگڑتے حالات دیکھ کر برطانیہ نے لیبیا میں مقیم برطانوی باشندوں کی انخلا کے لیے اپنی رائل نیوی شپ یا سمندری جہاز بھیجا ہے۔یہ بحری جہاز، ایچ ایم ایس انٹرپرائز لوگوں کو لینے کے لیے سمندر کے کنارے کھڑا ہے۔برطانوی دفتر خارجہ اپنے شہریوں کو فوری طور پر لیبیا سے نکلنے پر زور دے رہی ہے اور عارضی طور پر لیبیا کے دارلحکومت طرابلس میں اپنا سفارت خانہ بند کر رہی ہے۔برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حکومت ’برطانوی شہریوں کی لیبیا سے روانگی کیحوالے سے مدد فراہم کر رہی ہے۔‘108 کے قریب افراد ایچ ایم ایس کے لیے اندراج کر چکے ہیں جن میں اکثریت برطانوی لوگوں کی ہے۔ تاہم دو آئرش شہری اور ایک جرمن جن کا سفارت سے تعلق نہیں ہے، بھی اندراج کرنے والے میں شامل ہیں۔ گذشتہ دو ہفتوں میں 200 سے زائد افراد اب تک طرابلس اور بن غازی شہروں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔طرابلس میں برطانوی سفارت خانہ اپنا کام معطل کرنے کو ہے جس کے بعد سفارت خانے کا باقی عملہ بھی وہاں سے نکل کر عارضی طور پر ہمسایہ ملک تیونس میں منتقل ہو جائے گا۔ 100 سے 300 تک برطانوی باشندے اب بھی لیبیا میں ہیں۔لیبیا کے برطانوی سفیر مائیکل ارن نے صورت حال کو ’انتہائی دکھی‘ بیان کیا ہے۔ جو بہت جلدی سے تبدیل ہو سکتی ہے۔‘ ادھر طرابلس ائرپورٹ کے قریب جھڑپیں جاری ہیں‘ مزید 22 افراد مارے گئے۔