لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ منہاج القرآن کے شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کر نے کیلئے 4 سے 9 اگست تک ’’ہفتہ شہدائ‘‘ اور 10اگست کو ’’یوم شہدائ‘‘ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پرامن رہنے کی ضمانت دیتے ہیں‘ پرامن شہریوں کو کوئی تنگ نہ کرے‘ اگر حکمرانوں اور پولیس نے ہمارے پرامن کارکنوں کو روکا تو پھر دمادم مست قلندر اور یوم شہداء جاتی عمرہ میں منایا جائیگا‘ نوازشریف خود فیصلہ کر لیں کہ پہلے آپ نے جانا ہے یا شہبازشریف کی حکومت نے جانا ہے؟ بال اب آپ کے کورٹ میں ہے ورنہ حکمرانوں کو آنیوالی نسلوں کیلئے نشان عبرت بنا دیں گے‘ ماہ اگست کے اختتام تک موجودہ حکمرانوں کے اقتدار کا اختتام ہو چکا ہو گا‘ ہم ایک ٹھوکر سے حکمرانوں کے اقتدار کو پاش پاش کر سکتے ہیں‘ ہمارے پاس شہبازشریف کے سانحہ ماڈل ٹائون میں ملوث ہونے کے بارے میں فون کالز ریکارڈ کا ثبوت موجود ہے‘ ہم ’’آزادی‘‘ والے نہیں ’’انقلاب‘‘ والے لوگ ہیں‘ شریف برادران اچھی طرح جانتے ہیں کہ مجھے کوئی خرید سکتا ہے اور نہ ہی میں خوفزدہ ہونیوالا ہوں‘ ہم قصاص کے مطابق 15شہداء کے بدلے حکمرانوں اور پولیس کے 15 لوگوں کو اسی انجام سے دوچار کرینگے اور اللہ کی قسم ہم حکمرانوں سے ہر صورت بدلہ لیں گے۔ پاکستان میں آئین اور قانون اور جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں۔ یہاں عوام کی زندگی مغربی دنیا کے جانوروں سے بھی بدتر ہے۔ شریف برادران اپنا محل بچانا چاہتے ہیں تو ظلم کا دروازہ بند کر دیں‘ اس وقت ملک میں دو مقدمات چل رہے ہیں ، ایک مقدمہ لاہور ہے اور دوسرا مقدمہ اسلام آباد، مقدمہ لاہور 14 شہادتوں اور 90 افراد پر اقدام قتل کا مقدمہ ہے، مقدمہ اسلام آباد 18 کروڑ عوام کے معاشی، سماجی اور سیاسی قتل کا مقدمہ ہے‘ مقدمہ لاہور کا فیصلہ قصاص اور مقدمہ اسلام آباد کا فیصلہ انقلاب ہے۔ پنجاب کی ایلیٹ فورس کے انچارج عبدالروف نے اعتراف کیا ہے کہ ایس ایم جی کے 479 اور جی 3 کے 59 فائر کئے گئے۔ میڈیا نے ان میں سے کچھ افراد کی شناخت کرائی تو انہیں حکمرانوں نے حراست میں لینے کے بعد بیرون ملک فرار کرا دیا۔ (ق) لیگ کے صدر شجاعت حسین‘ چوہدری پر ویز الٰہی‘ مجلس وحدت المسلمین کے راجہ ناصر عباس‘ سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا قادری اور جنرل کونسل کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا شہباز شریف کے فون کالز کا ریکارڈ وقت آنے پر قوم کے سامنے لائیں گے۔ شہبازشریف نے سانحہ منہاج القرآن میں ملوث ایس ایچ او شادمان شیخ عاصم اور انسپکٹر ریاض بابر کو ملک سے فرار کروا دیا ہے اس سے بڑا اور ظلم کیا ہو سکتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں میں اگر شرم اور حیاء نام کی کوئی چیز ہوتی تو وہ نہ صرف خود مستعفی ہو چکے ہوتے بلکہ پولیس کے ذمہ دار افسران بھی اب تک جیلوں میں ہوتے مگر حکمران اس سارے معاملے کی ذمہ داری ہی قبول کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح لاہور میں منہاج القرآن میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے اس کی پوری دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی اور ہم نے سانحہ منہاج القرآن پر جو اے پی سی بلائی اس میں شریک تمام جماعتوں اور مکتب فکر نے شہبازشریف کو اس سارے واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے تو سانحہ منہاج القرآن کے روز 14 جنازوں کو دفنانے کی بجائے انکو لیکر ایوان وزیراعلیٰ‘ پنجاب اسمبلی یا جاتی عمرہ کے سامنے اس وقت تک دھرنے دیتے جب تک (ن) لیگ کی حکومت ختم نہ ہو جاتی اور حکمرانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا اور آئین و قانون کا راستہ ہی اختیار کیا ہے کیونکہ پاک افواج دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن جنگ شروع کر چکی تھی اور ہم اس کو سپورٹ کر رہے تھے اور ہم دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑ نے والی افواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پرامن رہ کر ملک کو بدامنی سے بچایا مگر اس کے باوجود ہمیں ابھی تک انصاف نہیں مل سکا۔ میں شہبازشریف سے پوچھتا ہوں کہ وہ کہتے ہیں کہ میں سانحہ منہاج القرآن سے بے خبر تھا کیا وہ اب تک بے خبر ہیں؟ انہوں نے کہا کہ میں جب اسلام آباد آیا تو اس وقت سے پولیس نے ہمارے 1400 کارکنوں کے خلاف مقدمہ بنایا اور نماز فجر پڑھنے کیلئے مسجد میں موجود کارکنوں کو بھی اٹھا لیا اور آج تک ان کی ضمانت بھی نہیں ہوسکی لیکن اگر میں چاہتا تو اس دن اسلام آباد میں موجود اپنے 90ہزار سے زائد کارکنوں کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر قبضے کا حکم دیتا مگر ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ ضرور ہو گا مگر اس سے پہلے حکمرانوں سے ظلم کا حساب لیں گے اور حکمرانوں کو آئین و قانون کے سامنے اپنا سر جھکانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 10اگست کو سانحہ منہاج القرآن پر یوم شہداء منانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہم تمام جماعتوں اور عوام کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں اور سب سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے ساتھ ایک جائے نماز‘ تسبیح اور ٹوپی لیکر آئیں اور حکمرانوں کو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ یہ سب کچھ مکمل طور پر پرامن ہو گا اگر حکمرانوں اور پولیس نے ہمارے پرامن کارکنوں کو روکا تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔ ثناء نیوز کے مطابق طاہر القادری نے اعلان کیا ہے کہ اگست کے خاتمے سے پہلے پاکستان کی موجودہ حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ میاں نوازشریف کو خود فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ خود پہلے جائیں گے یا شہباز شریف۔
طاہر القادری