لاہور+ قصور+ تلگہ گنگ (سپیشل رپورٹر + نامہ نگاران +ایجنسیاں) پنجاب، خیبر پی کے، سندھ، آزاد کشمیر، گلگت، بلتستان میں سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سلسلہ جاری ہے۔ چھتیں گرنے، ڈوبنے، کرنٹ لگنے سے مزید 37 افراد جاں بحق ہو گئے اور ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 150 ہو گئی۔ باجوڑ کی تحصیل ماموند میں شدید بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہو گئے۔ چھتیں گرنے سے تلہ گنگ میں باپ بیٹی سمیت 11افراد، لاڑکانہ میں 2 کمسن بھائی، ڈی جی خان میں بچہ، اٹھارہ ہزاری میں 2 بچے جبکہ دیوار گرنے سے مانسہرہ میں 2 بہنیں، علووالی میں 14 سالہ لڑکا جاں بحق ہو گیا۔ میانوالی کے قریب ڈیم میں نہاتے اور مچھلیاں پکڑتے 2 لڑکے ڈوب گئے۔ چشتیاں میں کرنٹ لگنے سے 2 خواتین اور سکردو میں آسمانی بجلی اور پہاڑی تودہ گرنے سے 2 نوجوان جاں بحق ہو گئے۔ جنڈانوالہ میں ناصر کا مکان گرنے سے ڈیڑھ سالہ بچی جبکہ جلالپور بھٹیاں میں آسمانی بجلی گرنے سے محمد انور جاں بحق ہو گیا۔ میانوالی کے نواحی علاقے مندا خیل کے برساتی نالے سے 13 سالہ بچے کی نعش ملی ہے۔ چترال، گلگت اور سکردو میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہونے والی رابطہ سڑکیں بحال نہ ہوسکیں تاہم پاک فوج کے جوانوں کی کارروائیاں جاری رہیں۔ مزید درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ شاہراہ قراقرم کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ خیبر پی کے میں بارش اور سیلابی صورتحال کے باعث بجلی کی فراہمی معطل رہی، کھرمنگ میں 20 رابطہ پل، کئی کلو میٹر سڑک تباہ، تین ہزار سے زائد خاندان پھنس کر رہ گئے۔ نوشہرہ اور دریائے کابل کے قریب رہائش پذیر افراد نے دریا میں پانی کی بلند سطح کے باعث گھروں کو چھوڑ دیا ہے، دریائے سندھ میں پانی میں اضافے کے باعث مزید کئی بستیاں زیر آب آگئیں، مقامی انتظامیہ نے وارننگ جاری کر دی۔ خیبر پی کے میں ریلوں کی تباہ کاریاں جاری رہیں۔ ادھر کوہاٹ، بنوں، نوشہرہ، ایبٹ آباد، مانسہرہ سمیت خیبر پی کے کے شہروں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا میانوالی میں 24 گھنٹوں میں 147 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ 7 نالوں میں طغیانی آئی، 75 مکان زیرآب اور 10 مکانات بہہ گئے۔ دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث خیبر پی کے میں ڈسٹرکٹ ڈیرہ اسماعیل خان، پنجاب میں میانوالی، بھکر اور لیہ ڈسٹرکٹس، سندھ میں گھوٹکی، کشمور، شکارپور، سکھر، خیرپور اور لاڑکانہ ڈسٹرکٹس متاثر ہوسکتے ہیں۔ چشمہ بیراج سے 6 لاکھ 10 ہزار کیوسک پانی کا بڑا ریلہ ضلع لیہ سے گزر رہا ہے اور اس وقت تحصیل کروڑ لعل عیسن میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جسکی وجہ سے متعدد بستیاں زیر آب آگئیں، راجن پور میں دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کوہ سلیمان کے ریلے سے مزید 5 بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ اب تک دریائے سندھ اور کوہ سلیمان سے آنے والے ریلوں سے 185 بستیاں زیر آب آچکی ہیں، جہاں متاثرین کی نقل مکانی کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔ میانوالی میں بارش کا پانی علی والی، دو آبہ، پپلاں مظفر پور اور دیگر علاقوں کے 5 سو سے زائد مکانات میں داخل ہوگیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثر ہونے والے افراد کے لئے کوئی ریلیف کیمپ نہیں لگایا گیا جس کی وجہ سے متاثرین مسجدوں اور سکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں درجنوں دیہات پانی میں گھرے ہوئے ہیں جبکہ رابطہ سڑکیں اور چھوٹے پل بہہ گئے ہیں، راجن پور میں روس آباد کے قریب بند میں شگاف کے باعث اطراف کی آبادیاں ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو گیا، کوٹ مٹھن کے مقام پر صورتحال سب سے تشویشناک ہے جہاں سے پانی کا 8 لاکھ کیوسک سے زیادہ کا ریلا گزر رہا ہے۔ 700 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم کے نواحی علاقے، پیر کوٹ، ساہجھر کلاسن، ٹھٹھہ حسوآنہ، سلیانہ، دھبی بلوچاں، چیلہ، ساہجھوال، سمیت تیس سے زائد علاقے زیر آب آگئے۔ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دھان، کپاس، اور چارہ تباہ ہوگیا۔ پانی کے باعث بعض علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ جنڈانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق مسلسل 48 گھنٹوں سے جاری بارش نے علاقہ بھرمیں تباہی مچا دی اور سینکڑوں مکانات گر گئے۔ آئی این پی کے مطابق محکمہ موسمیات نے اگلے دو سے تین روز کے دوران مون سون بارشوں کا سلسلہ اسلام آباد، کشمیر، بالائی پنجاب، فاٹا اور بالائی خیبر پی کے میں کم شدت کے ساتھ جاری رہنے کی پیشگوئی کردی۔ چکوال سے نامہ نگار کے مطابق چکوال ضلع میں میال ڈیم اور میجر رضا ڈیم ٹوٹنے سے درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں آ گئے۔ ریلہ دو بچوں اور متعدد گاڑیوں کو بہا کر لے گیا جبکہ مکانات گرنے سے باپ بیٹی سمیت پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بارش کے دوران مختلف مقامات پر چھتیں گرنے سے بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہو گئے جن میں سے دو زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق محلہ لالو جسرائے کے رہائشی محمد افضل کے دو بیٹے 8 سالہ حمزہ افضل اور 10سالہ حماد افضل اپنے دادا منیر شاہین کے ہمراہ رات کو سو رہے تھے کہ اچانک کمرے کی چھت گر گئی بعد ازاں حمزہ افضل اور حماد افضل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ تلہ گنگ سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل تلہ گنگ، ٹمن، لاوہ اور اُس کے مضافاتی علاقوں میں مسلسل چار دن سے جاری بارش سے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ میاں ڈیم ٹوٹنے سے متعدد دیہات زیرآب آگئے جبکہ ڈیم کے پانی کی زد میں آکر نصف درجن کے قریب مکان کچے منہدم ہو گئے، خواتین اور بچوں نے چھتوں پر چڑھ کر اپنی جانیں بچائیں۔ ٹوٹنے والے نجی ڈیم میں اچانک میال کے سرکاری ڈیم کا پانی داخل ہو گیا جس نے تباہی مچا دی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے دریاﺅں میں پانی کے بہاﺅ کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے دریائے سندھ میں کالاباغ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق جماعة الدعوة پاکستان کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کی جانب سے سکھر، گڈو، دادو، نوشہرہ فیروز اور دیگر دریا کے قریب شہروں میں ریسکیو ٹیمیں خدمات میں مصروف ہیں۔ ہزاروں سیلاب زدگان کو کچے کے متاثرہ علاقوں میں پکی پکائی خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاءپہنچائی جارہی ہیں۔ جلالپور بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاﺅں پھیروکی کا رہائشی محمد انور پر اچانک آسمانی بجلی آگری جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں ابھی تک بھارت کی جانب سے پانی نہیں چھوڑا گیا مگر بارشوں کی وجہ سے دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔تلہ گنگ سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل تلہ گنگ، ٹمن، لاوہ اور اُس کے مضافاتی علاقوں میں مسلسل چار دن سے جاری بارش سے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ میاں ڈیم ٹوٹنے سے متعدد دیہات زیرآب آگئے جبکہ ڈیم کے پانی کی زد میں آکر نصف درجن کے قریب مکان کچے منہدم ہو گئے، خواتین اور بچوں نے چھتوں پر چڑھ کر اپنی جانیں بچائیں۔ ٹوٹنے والے نجی ڈیم میں اچانک میال کے سرکاری ڈیم کا پانی داخل ہو گیا جس نے تباہی مچا دی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے دریاﺅں میں پانی کے بہاﺅ کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے دریائے سندھ میں کالاباغ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق جماعة الدعوة پاکستان کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کی جانب سے سکھر، گڈو، دادو، نوشہرہ فیروز اور دیگر دریا کے قریب شہروں میں ریسکیو ٹیمیں خدمات میں مصروف ہیں۔ ہزاروں سیلاب زدگان کو کچے کے متاثرہ علاقوں میں پکی پکائی خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاءپہنچائی جارہی ہیں۔ جلالپور بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاﺅں پھیروکی کا رہائشی محمد انور پر اچانک آسمانی بجلی آگری جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں ابھی تک بھارت کی جانب سے پانی نہیں چھوڑا گیا مگر بارشوں کی وجہ سے دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
سیلاب