مکرمی! یہ وطن عزیز پاکستان کے قیام کے چند سال بعد ہی اس مذکورہ محکمہ بحالیات، کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تاکہ نقل مقانی کرنے والے تارکین وطن یعنی مہاجرین کی آباد کاری کی جا سکے۔ اس مذکورہ محکمہ بحالیات کے قیام کے ساتھ ہی اس کی اشرافیہ، یعنی بعض افسران نے اس مذکورہ محکمہ بحالیات کی بڑی بڑی جائیدادیں اپنے نام منتقل کروا لی تھیں اور جن کی دیکھا دیکھی مقامی لوگوں یعنی غیر مہاجرین کی ایک بہت بڑی اکثریت نے بھی اس مذکورہ محکمہ بحالیات کی بڑی بڑ جائیدادوں پر ہاتھ صاف کرنے شروع کر دیئے تھے۔ آج بھی وہی لوگ ’مہارجرین کے بھیس‘ میں یعنی قبضہ مافیا اس مذکورہ محکمہ بحالیات میں پیش پیش دکھائی دیتے ہیں اور جن کو اعلیٰ حکام کی پشت پناہی بھی حاصل ہے حالانکہ اس مذکورہ محکمہ بحالیات، میں عملے کی چھانٹیوں اور معطلیوں کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ عملے کے وہ لوگ بھی جو کہ انکوائری کے سلسلے میں معطل کیے گئے آج بھی قانون سے بالا تر اس مذکورہ محکمہ بحالیات میں بڑی بے باکی کے ساتھ مٹر گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ حقدار یعنی حقیقی مہاجرین کی نسل در نسل، انصاف کے حصول کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے، کیا یہ موجودہ صورت حال حکومت وقت کے ارباب و اختیارات کے لیے ایک سنگین لمحہ فکریہ نہیں ہے؟ (امتیاز علی خان ترین، نسبت روڈ لاہور)