اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ آئی این پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اگر کسی ملک کی قومی شناخت، علاقائی اور عالمی شناخت سے ہم آہنگ نہیں ہے تو ا±سے بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے، باہمی تنازعات کا پُرامن اور مذاکراتی حل وقت کی اہم ضرورت ہے، ہم کسی تصادم کے متحمل نہیں ہوسکتے، د±نیا بھر میں امن کے متلاشی ہیں لیکن وقار، عزت اور برابری کی بنیاد پر اور دوستانہ تعلقات کی کاوشوں کو کسی بھی طور ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، باہمی مفاد، ایک دوسرے کی خود مختاری اور سالمیت کے احترام اور عدم مداخلت پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے سائے سے نکال کر استحکام اور روشن خیالی کی فضا میں لانا ہے، نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب پاکستانی قوم، پاکستانی ریاست اور پاکستانی حکومت کے عزم اور یکسوئی کا اظہار ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اہلِ کشمیر کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، دنیا کو باور کرانا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ نہیں، دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان ہے، پاکستان اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ اہم ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کے موقع پر انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 2013ءکے پاکستان سے کہیں زیادہ پُرامن، خوشحال اور مستحکم ہے۔ وزیراعظم نے گذشتہ دو دنوں کے دوران سفیروں کی کانفرنس میں مرتب کی گئی سفارشات کی روشنی میں اپنے ویژن کو واضح کیا۔ پاکستانی سفیروں سے مخاطب ہوتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج د±نیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کرنا کہیں آسان ہے۔ آپ پورے اطمینان کے ساتھ پاکستان کا تصور د±نیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں اور عالمی برادری کو ایسے مستقبل کی طرف متوجہ کرسکتے ہیں جس میں معاشی خوشحالی بھی ہے اور سرمایہ کا یقینی تحفظ بھی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اگر کسی ملک کی قومی شناخت، علاقائی اور عالمی شناخت سے ہم آہنگ نہیں تو ا±سے بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ہمیں اپنی اقدار کے ساتھ عالمی تہذیبی اقدار کا بھی خیال رکھنا ہے اور اس کے ساتھ اپنے مفادات کو عالمی اور عالمی مفادات سے بھی ہم آہنگ بنانا ہے۔ علاقائی تناظر میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے خطے میں پائیدار امن اور ترقی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تنازعات کا پُرامن اور مذاکراتی حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم کسی تصادم کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ہم اگر کسی تصادم میں الجھیں گے تو ہماری وہ پیش قدمی رک جائے گی جو اقتصادی اور سماجی میدان میں جاری ہے۔ ہم د±نیا بھر میں امن کے متلاشی ہیں لیکن وقار، عزت اور برابری کی بنیاد پر اور دوستانہ تعلقات کی کاوشوں کو کسی بھی طور ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم باہمی مفاد، ایک دوسرے کی خود مختاری اور سالمیت کے احترام اور عدم مداخلت پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان کو بیک وقت کئی محاذوں پر سرگرم ہونا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے سائے سے نکال کر استحکام اور روشن خیالی کی فضا میں لانا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب پاکستانی قوم، پاکستانی ریاست اور پاکستانی حکومت کے عزم اور یکسوئی کا اظہار ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے کم و بیش نجات پا چکا ہے۔ اب انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لئے جامع حکمتِ عملی تشکیل دی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی جڑ سے ختم کردی جائے‘ دہشت گردی کے مراکز کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ اِس کے لئے پاک فوج، پولیس، رینجرز، سلامتی کے اداروں اور عوام نے جو قربانیاں دی ہیں پوری دنیا ا±ن کی معترف ہے۔ چین ہمارا قابلِ بھروسہ دوست ملک ہے۔ یہ دوستی ہر دور میں اور ہر آزمائش میں مزید پختہ ہوئی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ یہ دوستی کثیر الجہتی شراکت داری میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر ہم چینی حکومت اور عوام کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ ہم پاکستان چین دوستی کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے لئے پر± عزم ہیں۔ اقتصادی راہداری کیحیثیت ایک گیم چینجرکی ہے۔ ہم اس منصوبے کوخطے میں نئے تعلقات کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا کو اس تاریخی رکاوٹ سے نکال سکیں جس کے باعث ہمارے وسائل ایسے تصادم کی نذر ہو رہے ہیں جس میں کسی کا مفاد نہیں۔ سی پیک ایک مستحکم انفراسٹرکچر کی تشکیل کا منصوبہ ہے جو نہ صرف غیرملکی سرمایہ کاروں کو مزید متوجہ کرسکے گا بلکہ علاقائی ترقی اور خوشحالی کا بھی ضامن ہوگا۔ آج آپ نے اِس روشن پاکستان کا تعارف دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ دنیا کو ا±س پاکستان سے متعارف کرائیں جس کا شمار اُبھرتی ہوئی معیشتوں میں ہورہا ہے جو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مستحکم و محفوظ ہے۔ جہاں انسانی حقوق کا احترام پایا جاتا ہے۔ جہاں اقلیتیں پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہیں۔ جہاں ایسا مضبوط اقتصادی اور قانونی انفراسٹرکچر موجود ہے جو سرمائے کو نہ صرف تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ اس کو نشوونما بھی دیتا ہے۔ آج پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں، جن میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کے لئے سرمایہ کاری میں اضافہ آپ کا خصوصی مشن ہونا چاہئے۔ یہ آپ کی اقتصادی سفارت کاری کا امتحان ہے۔ آج کشمیر میں آزادی کی نئی لہر ہے۔ بھارت سے آزادی کی تمنا، کشمیریوں کی تیسری نسل کے لہو میں جس شدت کے ساتھ دوڑ رہی ہے، اس کا مظاہرہ دنیا 8جولائی کے بعد اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیریوں کی نئی نوجوان نسل آزدی کی تڑپ میں قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کررہی ہے۔ ا±ن کی آنکھیں گولیوں سے چھلنی ہیں لیکن آزادی کی روشنی ا±ن کی رہنمائی کررہی ہے۔ آپ نے دنیا کو باور کرانا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ نہیں۔ بھارت نے اسے متنازعہ مانا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے اسے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تنازعہ قرار دیا ہے جس میں کشمیری بھی ایک بنیادی فریق ہیں۔ کشمیر انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ بھی ہے۔ آج دنیا میں انسانی حقوق کو کسی ملک کا داخلی مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ ان دو بنیادوں پر آپ نے کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ افغانستان میں امن، پاکستان کے امن کے لئے ضروری ہے۔ اس کے لئے ہم نے چار فریقی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا اور آئندہ بھی ہم افغانستان میں قیامِ امن کے لئے ہر کوشش کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم نے سفیروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سفیر ہونا ایک اعزاز سے کم نہیں۔ آپ کو اﷲ تعالیٰ نے موقع دیا ہے کہ آپ دنیا کے سامنے ایک عظیم ملک اور ایک عظیم قوم کی نمائندگی کریں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کی محنت سے پاکستان کا حقیقی تعارف دنیا کے سامنے آئے گا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران چین، امریکہ اور وسطیٰ ایشیا کے ملکوں سمیت مسلم ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے‘ عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا تاثر درست نہیں‘ پاکستان چین اقتصادی راہدی کا منصوبہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا آئینہ دار ہے ‘شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کرنااہم سفارتی کامیابی ہے‘ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ طویل المدتی اسٹریٹجک مذاکرات کی بحالی کے بعد اقتصادی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دی جا رہی ہے‘ عالمی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باوجود پاکستان نے گزشتہ سال 9 لاکھ 50 ہزار افرادی قوت بیرون ملک بھیجی۔ سرتاج عزیز نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ اسلام آباد کو سفارتی طور پر تنہا کیا جا رہا ہے اور اس کی خارجہ پالیسی کی کوئی واضح سمت نہیں ہے۔ ماضی کی نسبت اب پاکستان کے تعلقات خطے اور دنیا کے کئی اہم ممالک کے ساتھ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہوئے ہیں۔ تین سال کے دوران چین، امریکہ اور وسطیٰ ایشیا کے ملکوں سمیت مسلم ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ این این آئی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان پارلیمانی وفود کے وقتاً فوقتاً دوروں سے دونوں برادر ممالک میں جمہوریت کے استحکام میں مدد ملے گی، ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن پورے خطہ کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے، منصوبہ کی جلد تکمیل سے توانائی کی سکیورٹی اور علاقائی خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کے حصول میں مدد ملے گی۔ وہ ترکمانستان کی مجلس کی چیئرپرسن اکاجا نور بردییف کی زیر قیادت وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ ترکمانستان کے وفد میں ترکمانستان کی مجلس کے نائب چیئرمین مقست باب ییف، پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر عطاد جان این مولا موف اور دیگر ارکان پارلیمنٹ شامل تھے ¾ ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی، رکن قومی اسمبلی شکیلہ لقمان اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی گیس کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ یہ منصوبہ علاقہ کو اقتصادی اور سیاسی لحاظ سے آپس میں ملانے مدد گار ثابت ہو گا۔ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان پارلیمانی وفود کے وقتاً فوقتاً دوروں سے دونوں برادر ممالک میں جمہوریت کے استحکام میں مدد ملے گی۔ پاکستان اور ترکمانستان کے دوستانہ تعلقات ہیں لیکن دوطرفہ تعلقات کا دائرہ اور بالخصوص اقتصادی روابط کو مزید فروغ دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ ہم ارکان پارلیمنٹ پارلیمانی کمیٹیوں اور پارلیمانی دوستی گروپوں کے درمیان مزید رابطے چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے ترکمانستان کی آزادی کی 25 ویں سالگرہ پر ترکمانستان کے صدر قربان گلی بردی محمدوف اور ترکمانستان کے عوام کو دلی مبارکباد دی اور ترکمانستان کے صدر کی طرف سے نیک خواہشات کے جواب میں اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا۔ ترکمانستان کے مجلس کی چیئرپرسن نے پاکستان میں ان کے وفد کا پُرتپاک استقبال کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور ترکمانستان کے صدر قربان گلی بردی محمدوف کی طرف سے وزیراعظم محمد نواز شریف کے کامیاب آپریشن پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کے صدر ذاتی طور پر مختلف منصوبوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ترکمانستان کے توانائی کے نائب وزیر تاج محمد غلام محمدی دوف نے اس موقع پر کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ دسمبر 2019ءتک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 15 کلومیٹر پائپ لائن پہلے ہی بچھائی جا چکی ہے جبکہ 80 کلومیٹر کی پائپ لائن پر ارضیاتی اور تکنیکی کام اس وقت جاری ہے۔
پاکستان/ ترکمانستان