اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی نے دو طرفہ مذاکراتی عمل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔افغانستان میں داعش کی موجودگی کے باعث لاحق خطرے سے نمٹنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔ صرف چھ دنوں میں آٹھ کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔بھارتی فورسز، جبر کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہیں جس کی پاکستان سخت مذمت کرتا ہے۔ بھارت نے کشمیری قیادت کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی قرار دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس باریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کا ادارہ جاتی بندوبست تھا جو اب معطل ہے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی رویہ کی وجہ سے سارک کا عمل متاثر ہوا ہے اور یہ تنظیم معطل ہوکر رہ گئی۔ سرکاری سطح پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی ٹریک ٹو یا بیک چینل ڈپلومیسی نہیں چل رہی،بھارت خود پاکستان میں ریاستی سپانسرڈدہشت گردی کر وارہا ہے جس کے لئے دہشت گردوں کو فنانس مہیا کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے چند ماہ پہلے یہ معاملہ اٹھایا تھا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام خط میں انہیں اس بات سے آگاہ کیا تھا، بھارت کی یہ کوشش اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہے جس کے مطابق جموں و کشمیر میں کوئی مادی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ ایک سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت سے سبکدوش ہونے والے پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے ذاتی وجوہات پر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی ہے، یہ ایک انتظامی معاملہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات کے حوالے سے ورلڈ بنک ہیڈکوارٹرز میں پانی و بجلی کی وزارتوں کے سیکرٹریوں کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں۔ عالمی بنک کے ماتحت ہونے والے یہ مذاکرات اکتیس جولائی اور یکم اگست کو ہوئے، مذاکرات کا اگلا دور اگلے ماہ ستمبر میں ہوگا۔ افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور اثر پر سخت تشویش ہے، خاص طور پر ایسے علاقے جہاں افغان حکومت کا اثر و رسوخ نہیں ہے وہاں داعش کی موجودگی میں اضافہ ہورہا ہے جو صرف پاکستان ہی نہیں خطے کے بہت سے دیگر ممالک کے لئے بھی تشویش کا باعث ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ افغان مسلہ کے حل کے حوالہ سے چار فریقی رابطہ گروپ کا میکنزم اپنی جگہ موجود ہے، اس میں افغانستان کے علاوہ باقی تین ممالک امریکہ، چین اور پاکستان سہولت کار ہیں۔ حال ہی میں جب آستانہ میں اس گروپ کو کو فعال بنانے پر اتفاق ہوا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ دنوں میں بھارتی قابض افواج نے کپواڑا، پلوامہ اور بارہ مولا کے اضلاع میں آٹھ کشمیریوں کو شہید کردیا ۔ حکومت پاکستان، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے وحشیانہ قتل اورپرامن مظاہرین پرظالمانہ طاقت کے استعمال کی سخت مذمت کرتی ہے۔ کشمیریوں کو مسلسل پانچویں جمعے کی ادائیگی سے روکا گیا ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب میں ایئر پورٹ پر روکے جانے کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ وہ میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے۔سکم میں چین اور بھارت کی افواج کے درمیان سٹینڈ آ ف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سکم میں تناو¿ بڑھ رہا ہے، پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے بات کی ہے۔ وزیراعظم کی تبدیلی سے خارجہ پالیسی پر اثرات کے ھوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو خود کہہ چکے ہیں کہ کسی پالیسی میں تبدیلی نہیں ہوگی۔