لاہور (وقائع نگار خصوصی+نیوزرپورٹر) سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتیں منجمد کرنے اور قیمتوں سے متعلق کسیز 10 ہفتے میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو ڈریپ کا مستقل چیف ایگزیکٹو تعینات کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمپنیوں نے 2013سے پہلے ازخود قیمتیں بڑھائیں۔ 2015کی پالیسی کے تحت 2ہزار کیسز نمٹانے، ادویات پر بارکوڈ شائع کرنے کیلئے 2سال کا وقت دیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت پالیسی معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی، بارکوڈ کی اشاعت پر انڈسٹری کے ساتھ مل کر عمل درآمد کرائیں، اس کے بعد ہیپاٹائٹس سی اور گردوں کی بیماریوں کے علاج کیلئے کام کریں گے، فارما سوٹیکل کمپنیوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی مدد درکار ہوگی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو اندازہ ہے گلگت بلتستان میں ہیپاٹائٹس سی کے کتنے مریض ہیں؟ دکھ سے کہتا ہوں بہت سی فورسز ڈیم کے مقصد کو پورا نہیں ہونے دینا چاہتیں، ہمیں ایسے معاملات پر اتفاق رائے کرنا ہے۔ علاوہ ازیں جسٹس ثاقب نثار نے اوورسیز پاکستانی کمشنر افضال بھٹی کیخلاف موقف سننے کے بعد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان وہ ملک نہیں جہاں جو بھی آئے اور کھا کر چلا جائے۔ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے آڈٹ رپورٹ پیش کی۔ عدالت کو آگاہ کیا گیاکہ افضال بھٹی پاکستانی شہری نہیں ہیں۔ عدالتی استفسار پر افضال بھٹی نے بتایا کہ وہ پیدائشی طور برطانوی شہری ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے افضال بھٹی کو روسٹرم پر بلایا اور مخاطب کیا کہ آئیے منظور نظر آپ کتنی تنخواہ لیتے رہے ہیں؟ چیف جسٹس پاکستان نے یاد دہانی کرائی کہ پتہ ہے نا کہ ڈیم بن رہا ہے، تمام اضافی تنخواہیں اسی ڈیم میں جانی ہیں۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ افضال بھٹی نواز شریف کے سیکرٹری کے علاوہ شہباز شریف کے پولیٹیکل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ افضال بھٹی اوور سیز کمیشن کے عہدے پر تعیناتی کا مطلوبہ تجربہ نہیں رکھتے تھے، سلیکشن کمیٹی نے 3 امیدواروں کے نام اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو دیئے تھے جس پر شہباز شریف کی منظوری کے بعد افضال بھٹی کو اوورسیز کمیشنر تعینات کیا گیا۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ افضال بھٹی پانچ لاکھ روپے تنخواہ لیتے رہے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے واضح کیا کہ آپ کے لئے آفر ہے جو اضافی وصول کیا واپس کر دیں۔چیف جسٹس نے پنجاب میں گزشتہ برس میں دئیے جانے والے ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ پنجاب کے سارے ٹھیکے پانچ چھ کمپنیوں کو ہی ملتے رہے۔ ٹھیکوں کی شفافیت جانچنے کے لئے اگر کمشن مقرر کرنا پڑا تو مقرر کر دیں گے۔ عدالتی حکم پر حبیب کنسٹرکشن سروسز، مقبول سنز، زیڈ کے بی، ریلائنس انجینئرنگ سروسز سمیت تمام ٹھیکیدار پیش ہوئے۔ میگا پراجیکٹس کے ٹھیکیداروں کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ تمام ٹھیکے باقاعدہ ٹینڈرنگ کے بعد حاصل کئے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ٹھیکوں میں بے ضابطگی پائی گئی تو کیس متعلقہ اداروں کو بھیج دیں گے۔ پنجاب کے ہر ایک میگا پراجیکٹ میں وہی پانچ چھ کمپنیاں ہی نظر آتی ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ کس طرح ٹھیکے دئیے جاتے ہیں۔ ایک ہی کمپنی کو 24 ماہ میں اربوں روپے کے 22 ٹھیکے دئیے گئے۔ انجینئرز پاکستان کا سرمایہ ہیں۔ مستقبل میں انجینئرز کی اشد ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 29 نومبر 2013ءکو ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے سابقہ دور حکومت میں 50 فارماسوٹیکل کی ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ کیا تھا جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا۔ اس اضافے کو شہریوں کے ساتھ ظلم کے مترادف قرار دیتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کو واپس کرنے کا کہا گیا تھا جس پر ڈرگ ریگولیٹری نے 5 برس قبل کئے گئے اس اضافے کو واپس لیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس