اپوزیشن اتحاد جمعرات جمعہ کو الیکشن کمشن کے سامنے مظاہرہ کریگا‘ وزیراعظم سپیکر کے انتخاب پر پارلیمنٹ میں احتجاج نہ کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا اپوزےشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے انتخابات مےں دھاندلےوں کے خلاف احتجاج کے لئے اپنی حکمت عملی تبدےل کر لی۔ اپوزےشن جماعتےں وزےراعظم، سپےکر اور ڈپٹی سپےکر کا انتخاب جےتنے کے لئے بھرپور انداز مےں لڑنے کا فےصلہ کےا ہے ان تےن مناصب کے انتخاب کے موقع پر اپوزیشن پارلےمنٹ مےں احتجاج نہےں کرے گی بلکہ انتخاب لڑے گی انتخاب کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موثر احتجاج کیا جائے گا۔ الیکشن کمشن کی جانب سے وزیراعظم ،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے شیڈول کا اعلان کرے گا۔ ان تواریخ میں الیکشن کمشن آف پاکستان اور چاروں صوبائی دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل سے کہا گیا کہ ہے کہ وہ وزیراعظم ،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابات کے لئے اپنے امیدواروں کو نامزد کر کے ایکشن کمیٹی کو فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے پلیٹ فارم کو ” اتحاد برائے شفاف انتخابات“ قرار دیا گیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی اس تجویز کو قبول کر لیا گیا کہ وزیراعظم ،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے الیکشن کے وقت اپوزیشن جماعتیں الیکشن جیتنے کے لئے لڑیں اور اس کے لئے تمام جماعتوں سے بھرپور رابطے قائم کئے جائیں۔ قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر اپوزیشن جماعتیں عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گی۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کی صورت میں تقریب حلف برداری کے روز ریڈزون میں بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقہ ہائے انتخابات میں ہونے والی انتخابی دھاندلیوں کی تفصیلات سے آگاہ کریں تا کہ وائٹ پیپر میں شامل کی جا سکیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ باضابطہ طورپ پر قومی اسمبلی کے اجلاس بلائے جانے کے بعد انتخاب برائے شفاف انتخابات کا روزانہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 8 اور 9 اگست 2018 کو الیکشن کمشن کے سامنے مظاہرے کیے جائیں گے۔ 11 اگست 2018 کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ انتخابی مینڈیٹ کی چوری کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کے لیے تمام جماعتوں پر مشتمل 16رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی۔اراکین میں مشاہد حسین سید، خواجہ سعد رفیق ، احسن اقبال، شیری رحمان، لیاقت بلوچ، مولانا عبدالغفور حیدری، اویس احمد نورانی، طاہرہ ، حاجی غلام احمد بلور، میاں افتخار، بیرسٹر مسرور، سینیٹر عثمان کاکڑ ، رضا محمد رضا، ملک ایوب، سینیٹر میر کبیر اور انیسہ زیب طاہر خیلی نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے صحافیوں سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہم اپوزیشن اب پاکستان تحریک انصاف کو بتائیں گے کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کے لائحہ عمل کا تعین کرے گی کمیٹی میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جمہوری قوتوں کا وسیع تر اتحاد ہو گیا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی گئی ہے۔ احتجاج کے لئے تمام اہم فیصلے ہو رہے ہیں پاکستان تحریک انصاف کو یہ بھی بتائیں گے کہ جب کوئی اپوزیشن میں ہو تو اسکے آداب کیا ہوتے ہیں ہم حکومت میںرہ کر حکومتی آداب پہلے ہی بتا چکے ہیں تمام جمہوری قوتوں کا الائنس بنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی اسمبلیوں کا حلف اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد احتجاج کا ملک گیر اور مربوط نظام وضع کرے گا۔
اپوزیشن اتحاد

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...