دیامر‘ چلاس شرپسندوں کے آرمی پبلک 10 گرلز سکولز سمیت 12 تعلیمی اداروں پر حملے‘ آگ لگا دی

Aug 04, 2018

دیامر/چلاس/لاہور (معراج عالم+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار) گلگت بلتستان کے ضلع دیامر اور چلاس میں تعلیم دشمن عناصر نے 12 تعلیمی اداروں پر حملے کر کے آگ لگا دی۔ مقامی پولیس کے مطابق چلاس شہر میں رات گئے شرپسندوں نے گرلز پرائمری رونئی اور گرلز پرائمری سکول یکسوہ کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا گیا۔ دیامر کے نواحی علاقے داریل میں واقع آرمی پبلک سکول میں آگ لگائی گئی جس سے تعلیمی ادارہ شدید متاثر ہوا ہے۔ دیامر ہی کے مضافاتی علاقوں تانگیر، ہوڈر، کھنبری، جگلوٹ، گلی بالا اور گلی پائن سمیت متعدد جگہوں پر 12 مختلف سکولوں میں آگ لگائی گئی۔ پولیس کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب حملوں کا نشانہ بننے والے تمام سکول آتشزدگی کے باعث مکمل تباہ ہو گئے۔ سکولوں کو جلانے کے واقعات رات گئے پیش آئے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ موقع پر پہنچ گئی، پولیس نے علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا، شاہراہ ریشم پر واقع چلاس نامی قصبہ گلگت بلتستان کا حصہ اور دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ شاہراہ قراقرم سے تین کلومیٹر دور واقع یہ علاقہ گلگت بلتستان کے اہم مراکز میں سے ایک ہے۔ چلاس میں تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے والی کارروائی کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ۔شہرےوں نے سکولوں کی تباہی کےخلاف شدےد احتجاج کےا ۔اے ایف پی کے مطابق دیامر میں ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ جلائے گئے سکولوں میں 10لڑکیوںکے تھے۔ سینٹ کمیٹی داخلہ نے سکول جلانے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے رپورٹ طلب کرلی اور مجرموں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے۔مقامی لوگوں کے مطابق متاثرہ سکولوں کو جلانے کے بعد پرچی پر پےغام چھوڑ کر گئے کہ ان سکولوں مےں پڑھانے والوں کے گھروں کو بچوں سمےت جلاےا جائے گا۔واقعے کے بعد دےامر ےوتھ ضلع دےامر کا ہےڈ کوارٹر چلاس اور دارےل مےں سڑکوں پر نکل آئے اور اس واقعے کی شدےد مذمت کر تے ہوئے اس واقعے مےں ملوث تمام دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کر کے کےفر کردار اداتک پہنچانے کا مطالبہ کےا ہے ۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے دیامر میں گرلز سکولوں کو آگ لگانے کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کمشنر دیامر ڈویژن سے رپورٹ طلب کی ہے۔عمران خان نے ٹویٹ میں سکول جلائے جانے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا یہ واقعات قابل مذمت ہیں۔ جلائے گئے سکولوں میں آدھے سے زائد بچیوں کے سکول ہیں‘ ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں۔ سکولوںکی سکیورٹی یقینی بنائیں گے‘ نئے پاکستان میں بچیوں کی تعلیم ناگزیر ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں جلائے گئے 12 اسکولوں کو فوری طور پر دوبارہ تعمیر کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ٹوئیٹر پرکیا۔ وہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو واپس ان کے کلاس رومز میں لایا جانا چاہیے تاکہ دنیا کو یہ بتایا جائے کہ تمام لڑکے اور لڑکیوں کو حصول علم کا حق حاصل ہے۔انتہاپسندوں نے بتا دیا و کس چیز سے خوفزدہ ہیں۔ سابق صدر آصف زرداری نے کہا تعلیمی ادارے جلانا ناقابل معافی جرم ہے۔ بچیوں کو تعلیم سے روکنا معاشرے پر ظلم ہوگا۔ گرلز سکول تباہ کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔ گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان شمس میر نے کہا کہ ان میں سے تقریباً چار سکول لڑکیوں کے تھے جبکہ 7 کے قریب سکولوں میں بچے جاتے تھے‘ باقی سکول زیر تعمیر تھے اور مکمل ہونے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں سکولوں کو نشانہ بنانے کا واقعہ اس سے پہلے علاقے میں کبھی نہیں ہوا اور یہ ہمارے لئے بہت ہی عجیب اور افسوسناک ہے کیونکہ کچھ عرصے پہلے دیامر سمیت علاقے کے مختلف علاقوں میں شدت پسندی کے واقعات پیش آئے تھے حالیہ کچھ برسوں میں یہ مکمل طور پر پرامن تھے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے چلاس میں سکولوں میں توڑپھوڑ اور آگ لگانے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔نگران وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ایسی مذموم کارروائیاں قوم کی بیٹیوں کو حصول تعلیم سے نہیں روک سکتیں۔
سکول جلا دیئے

مزیدخبریں