اسلام آباد (جنرل رپورٹر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے موجودہ پری پول رگنگ الیکشن کرانے پر الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کو ایوارڈ سے نواز نا چاہئے یہ واحد الیکشن تھا جس میں نمائندوں کو ایک پرچی کے ذریعے نتائج ہاتھ میں تھما دیئے گئے اور ہمیں جمہوریت کا 5.3فیصد حصہ دیا گیا ہے، پانچ سال یا دو سال کے بعد نیا تجربہ کیا جاتا ہے، بلوچستان میں اداروں کی مداخلت بند کریں تو حالات میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ گوادر اور سی پیک کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ بلوچستان کے تین بنیادی مسائل میں وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ساتھ اختیار، گمشدہ افرا د بازیابی اور سی پیک گوادر پر تحفظات ہیں۔ملک کی تباہی میں نادیدہ قوتوں سمیت پولیٹکل کلاس بھی برابر کی شریک ہیں۔1970کے بعد آج تک فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں ہوئے ، ۔ ان خیالات کا اظہار جمعہ کو نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کیا اور کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ عجیب وغریب الیکشن دیکھنے کو ملا۔ایسا محسوس ہوا کہ پہلے سے سلیکشن کیا گیاہو۔سی پیک کے نام پر اس ملک اور قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہا ہے،بلوچستان کے مسائل کا حل کابینہ میں شامل ہونے سے نہیں بلوچستان کی سیاست اور معیشت میں مداخلت بند کرنے سے ہوں گے،خدارا بلوچستان کو تجربہ گاہ بنانے کے عمل کو روکا جائے۔ اختر مینگل نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر کیلئے پچاس لاکھ ڈالر سے زائدرقم خرچ کی جا رہی ہے،گوادر میں اس وقت پانی اور بجلی موجود ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی میں قبیلے ہیں مگر کوئی گروپ بندی نہیں ہے۔ اختر مینگل نے مزید کہا کہ ملک کو مزید تجربہ گاہ بنانے کے عمل سے ملک تباہی کی طرف گامزن ہو گا،عوام میں بددلی پیدا ہو گی،دنیا میں ان حرکتوں کی وجہ پاکستان مذاق بن کر رہ گیا ہے،ان تجربات کو روکنے کیلئے نا دیدہ قوتوں کے خلاف سیاسی قوتوں کو کھڑا ہونا ہو گا،مگر مجھے ایسی کوئی صورتحال دکھائی نہیں دیتی،پاکستان کی جمہوری قوتیں سیاسی مفادات کیلئے ان قوتوں کے ساتھ کمپرومائز کیا۔انہوں نے کہاکہ الیکشن مہم میں کسی نے بھی ہم سے روڈ،سکول،ہسپتال میں ادویات کی فریاد نہیں کی بلکہ اپنے پیاروں کی بازیابی کی فریاد کی، سوال کے جواب میںکہا کہ اسلام آبادآیاہوں مری گھومنے نہیں آیا بلوچستان کا مقدمہ لے کر آئے ہیں ،نواز شریف کے سامنے بھی مطالبات رکھے مگر وہ بھی بے بس دکھائی دیئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھاری مینڈیٹ لینے والی حکومتیں بھی ڈلیور نہیں کر پائی، ان کے پاس تو مطلوبہ تعداد ہی نہیں۔ اختر مینگل نے کہاکہ وسائل کا اختیار ہمیں دیا جائے، افغانوں کو واپس بھیجا جائے، فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں چھ فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کیا جائے، ہم نے مطالبات کسی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین کے سامنے نہیں رکھے بلکہ ملک کے منتخب وزیر اعظم کے پاس رکھے ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو پارٹیاں بلوچستان کے مسئلہ کو اولین ترجیح دیں گی ان کے ساتھ اتحادکیا جائے گا۔