اسلام آباد (اے پی پی) عالمی درجہ حرارت میں اضافہ سے ترقی پذیر اور غریب ممالک کی معیشتیں سکڑنے سے سالانہ اربوں ڈالر کے نقصانات کا خدشہ ہے۔ رسک کنسلٹینسی و رسک میپل کرافٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث غریب ممالک کی معیشت کے زراعت، کان کنی، تیل و گیس اور مینوفیکچرنگ کے شعبہ جات کو آئندہ 30 سال کے دوران شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ان شعبہ جات میں زیادہ تر کام مینوئل ہوتا ہے، اس لئے گرمی کی وجہ سے کارکنوں کی استعدادکار میں کمی واقعہ ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق معیشت کے مختلف شعبوں کی پیداوار میں کمی کے نتیجہ میں جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کو سالانہ 78 ارب ڈالر جبکہ مغربی افریقہ کے ممالک کو 10 ارب ڈالر کے نقصانات برداشت کرنا پڑیں گے۔ رپورٹ کے مطابق گرمی میں اضافہ اور کولنگ کی سہولیات کے فقدان کے باعث ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے 1.1 ارب افراد متاثر ہوں گے کیونکہ عالمی درجہ حرارت کے بڑھنے سے انہیں خوراک اور ادویات وغیرہ کو محفوظ رکھنے میں مشکلات درپیش ہوں گی۔