لاہور (نوائے وقت نیوز، نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کے اراکین کو پیسوں کی پیش کش کی جا رہی تھی لیکن وہ کسی کے کہنے یا شک کی بنیاد پر کسی کو پارٹی سے نہیں نکال سکتے۔ لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ میں مکمل اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میرے اکثر لوگ میرے ساتھ ہیں، بجٹ ووٹنگ ہو یا سینٹ ووٹنگ ہو، پیپلز پارٹی کے 100 فیصد اراکین موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی متحدہ اپوزیشن کی مہم کو مکمل اعتماد کے ساتھ چلا رہی ہے تاہم میڈیا کو ایک ہدایت دی گئی ہے کہ ان لوگوں کو آپس میں لڑوائیں۔ تحریک عدم اعتماد پر سینیٹرز کا ساتھ چھوڑنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی ایک جماعت کے نہیں ہوں گے بلکہ سارے جماعتوں سے سینیٹرز توڑے گئے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے عام انتخابات صاف و شفاف تھے انہیں سینٹ الیکشن میں خود نظر آیا کہ حکومت غیرجمہوری ہتھکنڈے استعمال کرکے حاوی ہوگئی۔ تاہم میرا مقصد ہے کہ ہر جگہ حکومت کو بے نقاب کروں۔ سندھ حکومت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 2007 سے کچھ لوگوں کو یہ خواب نظر آرہا ہے کہ سندھ حکومت جائے گی لیکن میں بس اتنا کہوں گا کہ سندھ حکومت آج بھی ہے اور خواب دیکھنے والے گئے۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ میری سندھ حکومت ہٹا کر دکھائیں گے تو ہٹا کر دکھائیں میں 90 روز میں ضمنی انتخابات سے واپس آؤں گا اور میری اکثریت بڑھے گی اور سندھ اسمبلی میں میری 100 فیصد اکثریت ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت توڑنے کے لیے ایک، 2 یا 14 ایم پی اے نہیں تڑوانے پڑیں گے بلکہ 50 فیصد سے زائد اراکین تو توڑنے پڑیں گے اور میرے پاس اس وقت 100 ایم پی ایز موجود ہیں تو جو یہ شوق رکھتے ہیں انہیں پیپلز پارٹی کی 51 سیٹیں حاصل کرنی پڑیں گی۔ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ کا امیدوار بنایا گیا تو اس وقت صورت حال کچھ اور تھی اور اب کچھ اور ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ سینٹ الیکشن میں جہانگیر ترین اور گورنر پنجاب نے رابطے کئے۔ سینٹ الیکشن میں کھلے عام دھاندلی ہوئی۔ صادق سنجرانی مستعفی ہوں۔ خفیہ رائے شماری ختم کرنے کیلئے تحریک جمع کرائیں گے۔ امید ہے عمران خان بھی ساتھ دیں گے۔ آج حاصل بزنجو ہیں، کل کوئی صورتحال تبدیل ہوتی ہے تو کوئی اور متفقہ امیدوار بن سکتا ہے۔