اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کے حوالے سے کیس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سینئر وکلا عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ کی طرف سے جاری سماعت کے تحریری حکم نامہ کے مطابق فی الحال کلبھوشن کیلئے خود وکیل مقرر کرنے سے عدالت اجتناب کر رہی ہے۔ بھارت اور کلبھوشن کو موقع دیتے ہیں کہ خود وکیل مقرر کریں۔ حکومت پاکستان کمانڈر یادیو کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کے تحت حاصل حقوق سے آگاہ کرے۔ کلبھوشن جادھو کی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر بھی توجہ دلائی جائے۔ کلبھوشن کو آرڈینینس کے تحت حاصل حقوق کے استعمال سے آگاہ کیا جائے۔ پاکستان، بھارت کو بھی اس عدالتی حکم سے آگاہ کرے، توقع ہے کہ کمانڈر جادھو کے فیئر ٹرائل کے حق کا احترام کیا جائیگا، اس سے متعلق بیان بازی اور میڈیا رپورٹنگ کے لیے نہایت احتیاط سے کام لیا جائے، مناسب ہو گا کہ اس کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے، رجسٹرار ہائی کورٹ 3 ستمبر کو دن دو بجے لارجر بینچ کے سامنے کیس سماعت کے لیے مقرر کریں، حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا، آرڈیننس کے ذریعے سزا کے عدالتی جائزہ کی راہ ہموار کی گئی۔ ڈویژن بنچ نے حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر وکیل مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ گذشتہ روز سماعت سے قبل ہائیکورٹ میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے، اضافی نفری کی تعیناتی کے علاوہ ہائیکورٹ آنے والے راستوں پر بھی ناکہ بندی کی گئی اور عدالت میں سرچنگ ہوئی کسی بھی غیر متعلقہ فردکے داخلہ پر مکمل پابندہ عائد کردی گئی جبکہ آمد رفت کرنے والوں کی شناخت چیک کی جاتی رہی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید عدالت پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب، ہمیں کلبھوشن کیس کا پس منظر بتائیں۔ عدالت کو یہ بھی بتائیں کہ آرڈیننس کیوں جاری کیا گیا؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغازکرتے ہوئے کہاکہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہونے پر گرفتار کیا اور اس نے را کے ایما پر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا، کلبھوشن نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں جاسوسی کا بھی اعتراف کیا، جس پر ملٹری کورٹ نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کر کے سزا سنائی،8 مئی 2017 کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیااور ویانہ کنونشن کی خلاف ورزی کرنے اور قونصلر رسائی نہ دینے الزام لگایا گیا، کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کے خلاف نظرثانی اپیل کا پورا حق دے دیا،بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے بھاگ رہا ہے،عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے، چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ کیا سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف سٹے آرڈر اب بھی موجود ہے؟جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی سزائے موت پر عالمی عدالت انصاف کا سٹے آرڈر موجود ہے،عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرڈی نینس جاری کر کے سزا کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا موقع دیا گیا،بھارت کو دو بار کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دی گئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ کیا بھارت نے قونصلر رسائی دونوں بار قبول کی،جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارت نے دو بار قونصلر رسائی لی جبکہ تیسری بار رسائی نہیں لی گئی،اٹارنی جنرل نے کہاکہ عالمی عدالت کی ہدایت پر کلبھوشن کو اپیل کا اختیار دینے کے لیے آرڈیننس جاری کیا،اگر کوئی قیدی اپنے لیے وکیل نہ کر سکے تو عدالت اسے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے وکیل مہیا کرتی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کریں،جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم تیار ہیں بھارت اور کلبھوشن کو وکیل کی پیشکش کریں گے۔
کلبھوشن کیس: لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ: وکیل کیلئے بھارت کو پھر پیشکش کی جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ
Aug 04, 2020