گندم کی قلت: ذمہ دار سندھ حکومت ہے، شبلی فراز، فخر امام: پنجاب میں مصنوعی بحران، ہمارے پاس ذخائر موجود ہیں، صوبائی وزیر خوراک

Aug 04, 2020

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں گندم کی دستیابی کی صورتحال اور اس کی قیمت کو قابو میں رکھنے کیلئے اقدامات کے بارے میں جائزہ اجلاس پیر کو یہاں اسلام آباد میں ہوا۔ وزیراعظم میڈیا آفس کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ سید فخر امام، وزیر برائے صنعت حماد اظہر، مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ صوبائی چیف کمشنرز نے بھی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹرشبلی فراز نے کہا ہے کہ گندم کی طلب و رسد میں وفاق کا کوئی کردار نہیں بنتا۔ سندھ حکومت کے اقدام سے ہمارے لئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ حکومت سندھ اپنے حصے کی گندم ریلیز نہیں کررہی۔ اس کی وجہ سے سندھ میں بھی گندم کی قلت ہے۔ انہوں نے یہ بات وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مارکیٹ میں تاثر پھیلایا جارہا ہے کہ آٹے کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے۔ سندھ حکومت نے ایسی صورتحال پیدا کی ہے کہ صوبے کے عوام مہنگی گندم خریدنے پر مجبور ہیں۔ سندھ حکومت نے کرونا سے لے کر گندم تک ہر معاملے میں سیاست کھیلی۔ پاکستان میں خاص طبقات تھے، جنہوں نے ایسا سسٹم لاکر ناجائز فائدہ اٹھایا۔ وہ سسٹم کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر غریبوں کا خون چوستے ہیں۔کشمیر کے معاملے پر پوا پاکستان متفق ہے۔ وفاقی وزیر غذائی تحفظ سید فخر امام نے کہا ہے کہ سندھ حکومت گندم ریلیز کرے تو قیمتیں یقینی طور پر کم ہوجائیں گی۔ ذخیرہ اندوزوں کو پکڑنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو پنجاب میں پکڑا بھی گیا۔ جبکہ ہم نے سمگلنگ کو بہت حد تک روکا لیکن ذخیرہ اندازی اب بھی ہورہی ہے۔ پاکستان میں کارٹیلائزیشن ہے، ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے، پاکستان گندم پیدا کرنے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ سید فخر امام نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس سال 3.9 ملین ٹن گندم کی خریداری کی ہے۔ پنجاب نے گندم ریلیز کی، سندھ حکومت نہیں کررہی۔ گندم کی قلت کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روسی حکومت کو بھی لکھا ہے کہ ہم گندم خریدنا چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق شبلی فراز نے کہا کہ اس سے پہلے کہ گورنر راج کی بات کریں سندھ حکومت روش بدلے۔ غیر جمہوری اقدام نہیں چاہتے۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہم چار صوبے نہیں چار بھائی ہیں۔ سندھ حکومت کو بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے سندھ حکومت ہمارے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی۔ سندھ حکومت مینڈیٹ پر پورا نہیں اتری، سندھ حکومت نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا اور کراچی کا حال سب کے سامنے ہے۔ سندھ حکومت کے اقدامات سے سندھ کے عوام کو تکلیف ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے کہ گورنر راج کی بات کریں سندھ حکومت روش بدلے۔
لاہور‘ کراچی (نیوز رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) صوبائی وزیر سندھ ناصر شاہ نے کہا ہے کہ وفاق اور پنجاب حکومت نااہلی چھپانے کیلئے سندھ پر الزام لگا رہی ہیں۔ سندھ سے گندم دیگر صوبوں کو منتقل کی جا رہی ہے۔ پنجاب حکومت ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی۔ پنجاب کے وزراء ذخیرہ اندوزوں سے پارٹنر شپ ختم کریں۔ وزیر خوراک سندھ ہری رام نے کہا ہے کہ صوبے میں گندم کا مصنوعی بحران نہیں ہے۔ سندھ میں گندم کے ذخائر موجود ہیں۔ پنجاب میں گندم کا مصنوعی بحران ہے۔ خیبر پی کے سے افغانستان گندم سمگل کی جا رہی ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائیاں کی جائیں گی۔ دوسری طرف سینئر و وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو فوری طور پر بے حسی چھوڑتے ہوئے عوام پر رحم کرنا چاہیے اور پنجاب اور کے پی کے کی طرز پر فلور ملز کو سبسڈائزڈ نرخوں پر گندم کی فراہمی شروع کرنی چاہیے تاکہ آٹے کی قیمتوں میں پایا جانے والا فرق ختم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں فلور ملوں کو کم نرخوں پر سرکاری گندم کی فراہمی کے بعد20کلو آٹے کا تھیلا 860روپے میں دستیاب ہے جو رحیم یار خان سے بارڈر کراس کرتے ہی سندھ میں جا کر1200روپے سے بھی مہنگا فروخت ہوتا ہے اور آئین پاکستان کے مطابق کوئی صوبہ گندم و آٹے کی بین الصوبائی نقل و حمل نہیں روک سکتا۔ لہذا یہ تمام بوجھ پنجاب کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ عبدالعلیم خان نے یہاں لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے پاس گندم کے بڑے ذخائر موجود ہیں جبکہ وہاں ابھی تک لا پرواہی کے باعث فلور ملو ں کو سبسڈی نہیں دی جا رہی۔ لیکن سندھ کی طرف اسی گندم اور آٹے کی منتقلی ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے اور ہم اتنے بڑے بوجھ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ عبدالعلیم خان نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے سندھ میں فلور ملز کو گندم کی کم نرخوں پر فراہمی یقینی بنائیں اور آٹے کی قیمتوں کو پنجاب کے سطح پر لائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر پنجاب اور کے پی کے سستا آٹا فراہم کر سکتے ہیں تو سندھ کیوں نہیں؟۔ عبدالعلیم خان نے کہا ہمارے پاس10ماہ کا سٹاک موجود ہے‘ اب تک 4.44لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کے آرڈرز جاری ہو چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب بھر میں آٹے کی کم نرخوں پر فراہمی جاری ہے اور 20کلو کا تھیلا 860روپے میں ہر جگہ پر وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ عبدالعلیم خان نے پنجاب میں آٹے پر سبسڈی کے طریقہ کار میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر کا م شروع ہو چکا ہے اور آئندہ چند ماہ میں نیا لائحہ عمل واضح کر دیا جائے گا۔ جس سے 860 والا تھیلا مزید سستا ہو سکتا ہے اور اس ٹارگٹڈ سبسڈی کے لئے احساس پروگرام کے ڈیٹا سے مدد لی جا سکتی ہے۔ چکیوں پر ملنے والا آٹا مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہے کیونکہ وہاں سرکاری ریٹ پر گندم مہیا نہیں کی جاتی۔ بالائی پنجاب میں بارشوں اور دیگر عوامل کے باعث گندم کم ہوئی ہے۔ پنجاب حکومت نے نان فنکشنل فلور ملز کو سبسڈی ریٹ پر گندم نہیں دی۔

مزیدخبریں