بھارت نے ہمیشہ پڑوسیوں کیساتھ مذاکرات کی کوششیںسبوتا تاژکیں:پاکستان

Aug 04, 2021

اسلام آباد/ نیو یارک (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران تین ترجیحات رواداری کی آواز، مفاہمت اور بین الاقوامی قانون کی حمایت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے ہمسایوں کیساتھ ہمیشہ مذاکرات کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ بہتر ہے بھارت ان ترجیحات کا چیمپئین بننے سے قبل ان اصولوں کی پاسداری کرے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ سلامتی کونسل کی اگست کے مہینے میں صدارت کے دوران بھارت کی تین ترجیحات ہیں جن میں رواداری کی آواز، مفاہمت اور بین الاقوامی قانون کی حمایت شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ایک ایسے ملک کی انتہائی منافقت ہے جس نے رواداری، مذاکرات کی کوششوں اور بین الاقوامی قانون کو منظم طریقے سے پاؤں تلے روند ڈالا ہے اور خود کو ان تین ترجیحات کی آواز کے طور پر پیش کرتا ہے۔ترجمان وزارت خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے پاکستان کو نومنتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برادری میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ نومتنخب صدر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری 5 اگست 2021کو ہوگی۔ منگل کو ایک بیان میں ترجمان وزارت خارجہ نے کہا  ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی چئیرمین سینٹ کریں گے۔ چئیرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی تقریب میں شرکت کے لئے کل ایران روانہ ہوں گے ۔ دریں اثناء اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ  پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کے بھارتی دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ بات چیت اس وقت نتیجہ خیز ہو گی جب بھارت تقریباً 2 سال سے متنازعہ علاقہ کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیرقانونی اقدام کو واپس لے گا۔ منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارتی مندوب ٹی ایس تیرومورتی کے اس دعویٰ کا جواب دیا جس میں انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ اور ناقابل انتقال حصہ ہے۔ اس کے جواب میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے کہا کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم کردہ متنازعہ علاقہ ہے نہ کہ یہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں شروع کی گئی ڈیمو گرافک تبدیلیوں کو منسوخ کرنے، وہاں ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور 5 اگست 2019ء  اور اس کے بعد کیے گئے تمام یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی واپسی تک بھارت کے ساتھ مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہوں گے۔

مزیدخبریں