امریکی صدر جوبائیڈن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے۔ کابل میں مکان پر دو میزائل مارے گئے تھے۔ اس حملے میں کسی افغان شہری کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی انتظامیہ کے مطابق ایمن الظواہری اپنے خاندان سمیت کابل کے سیف ہائوس میں موجود تھے۔ ایمن الظواہری کے مارے جانے کے بعد انکے خاندان کے افراد کو مکان سے نکال لیا گیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس حملے کی شدید مذمت کی اور حملے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کی ہلاکت سے امریکی شہریوں کو انصاف مل گیا ہے‘ ہم ہر قیمت پر امریکا کا دفاع کرینگے‘ جو لوگ ہمارے لیے خطرہ ہیں‘ ان کا تعاقب کرینگے۔ افغانستان میں کیے گئے انسداد دہشت گردی آپریشن سے متعلق پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کرداراور قربانیاں سب جانتے ہیںاور پاکستان بین الاقوامی قانون کے مطابق دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ ایک طرف امریکا خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کیلئے طالبان کے ساتھ دوحہ معاہدہ کر چکا ہے اور دوسری جانب ڈرون حملے کرکے نہ صرف خطے میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے بلکہ عالمی قوانین اور امن معاہدے کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا ہے۔ اسکی ایسی کارروائیاں 20 سالہ فوجی آپریشن جیسے ناکام تجربے کو دہرانا افغانستان ‘ خطے اور خود امریکا کے مفاد میں بھی نہیں۔ امریکی صدر کے بقول ڈرون حملہ امریکا کے دفاع میں کیا گیا‘ ایمن الظواہری کی ہلاکت سے امریکی شہریوں کو انصاف مل گیا ۔ اگر امریکا اپنے دفاع میں کسی بھی آزاد ملک پر یہ جواز پیدا کرکے حملہ کر سکتا ہے کہ وہاں پر موجود دہشت گرد امریکی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔اگر اس مفروضے کو بنیاد بنا کر ہر ملک دوسرے ملک پر چڑھ دوڑے گا تو امن و امان کی ضمانت کیسے فراہم کی جا سکتی ہے۔ امریکا سمیت تمام ممالک عالمی قوانین کی پاسداری کرکے ہی کرۂ ارض کے امن و امان کی ضمانت دے سکتے ہیں۔ امریکی انخلاء کے بعد اس خطے میں امن و امان بحال ہو چکا ہے ،اس لئے امریکا ایسی کسی کارروائی سے بہرصورت گریز کرے جس سے خطے کے امن و امان کو دوبارہ خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔