ممنو عہ فنڈنگ فیصلہ پی ٹی آئی پر ریفرنس بنانے کی تیاری


قومی افق 
عترت جعفری
سیاست میں نرم و گرم چلتا رہتا ہے مگر  پاک فوج کے ہیلی کاپٹرکے موسیٰ گوٹھ لسبیلہ میں حادثہ کی وجہ سے سارے  ملک کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی  فضا بھی سوگوار ہے ،کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹینٹ جنرل سرفراز علی،میجر جنرل امجد حنیف ستی  سمیت  پاک فوج کے چھ افسر شہید ہو گئے ، سیلاب زدہ  عوام  کی مدد کی  کاوشوں کے دوران ان افسران کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا ، ان افسران نے اپنے فرض کو  ادا کرتے ہوئے جان دی،قوم ان کی قربانی کو فراموش نہیں کرئے گی ،اس وقت مون سون کی بارشوں کی شدت کی وجہ سے پورا ملک سیلاب کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے،بلوچستان  مین بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے ،جبکہ ملک کے دوسرے حصے بھی شدید بارش اور  فلیش فلڈ کی وجہ سے مشکل میں  ہیں ،اس صورت حال میں اس وقت بہت ذیادہ شدت آئی  ہے جب بھارت  نے  کسی وارننگ کے بغیر دریائے چناب   اور دوسرے دریاوں میں پانی چھوڑ  دیا ،اس خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت شدت سے مرتب ہو رہے ہیں ،ہر سال بارشوں اور سیلاب سے عوام کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،وقت آگیا ہے کہ اب ایسی منصوبہ بندی کی جائے  جس سے بارش کے پانی کے نکاس کا انتظام ہونا چاہئے ،کراچی میں خاص طور پر اس بارے میں کام کرنے کی ضرورت ہے،
ادھر لیکشن کمیشن آف ہاکستان نے 8سال سے زیر سماعت پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے،اس فیصلے کا ہر طبقہ حیات کو بہت انتظار تھا ،اس کی وجہ تو سیاسی جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی کی کیفیت بھی تھی ، ایسا سمجھا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی  اس فیصلے کو موخر رکھنا چاہتی  ہے جس کے لئے متعدد جواز پیداکر کے الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا ،تاہم الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کا اعلان کر دیا ہے اور پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگ کا ذمہ  دار قرار دیتے ہوئے اسے شوکاز نوٹس جاری کیا ہے ، یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی سیاست کو متاثر کرے گا ۔اب یہ وفاقی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس فیصلے کی بنیاد پر کاروائی کو آگے بڑھاتی ہے یا نہیں ۔اس سلسلے میں پی ایم ہاؤس میں مشاورت کے لئے  اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم اور اتحادی جماعتوں کی قیادت موجود تھی ،اس بارے میں جو اطلاعات سامنے  آئی  ہیں  ہیں  ان میں کہا گیا ہے کہ حکومت  کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے جا رہی ہے ، ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کے لئے اب مشکل حالات پیدا ہو چکے ہیں اور اگر حکومت اس فیصلہ میں بیان کردہ نکات کو بنیاد بنا کر ریفرنس  دائر کر دیتی ہے تو اس کے مضمرات پی ٹی آئی کے لئے نازک ہوں گے ،حکومت کو آئندہ چند روز میں حتمی پوزیشن لینا ہو گی ۔ 
دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے اب تک  اس فیصلہ پر جو ردعمل  سامنے  آیاہے اس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو پٹیشن دائر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے اور بقول اس کے الیکن کمیشن کی مبینہ جانبداری کے خلاف احتجاج کی کا ل بھی دی گئی ہے ،اس کا موقف ہے کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی چھان بین بھی ہونا چاہئے ، پی ٹی آئی مخالف جماعتوں کے ہاتھ میں ایک ہتھیار آ گیا ہے ،اور  مسلم  لیگ ن ،پی پی پی اور جے یو آئی کے راہنماء پے در پے پریس کانفرنس کر رہے ہیں اور پی ٹی آئی کو بیک فٹ پر کر دیا گیا ہے ،اس حد تک یہ بات درست بھی ہے کہ کرپشن مخالف بیانیہ کا جس انداز میں پی ٹی آئی پرچار کرتی ہے اور کوئی جماعت ایسا نہیں کر رہی تھی ۔اس فیصلہ نے ان کے موقف کے لئے بہت مشکل پیدا کر دی ہے ،ان کے لئے اب سوالات کا جواب دینا اتنا آسان نہیں رہاہے ،ابھی کچھ انتظار کرنا  پڑے گا کہ وفاقی حکومت جس کے پاس اس فیصلہ کی بنیاد پر کارروائی کا اختیار ہے وہ اسے کیسے لیتی ہے ،جبکہ پی ٹی آئی کے لئے بھی عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں،مگر طے ہے کہ کمیشن کا فیصلہ اب سیاست کو متاثر کرتا رہے گا۔الیکشن کمیشن آف پاکستا ن کے پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ کی تفصیلات  سامنے آ چکی ہیں جن کے مطابق پی ٹی آئی کے ڈیکلیرڈ اور نان ڈیکلیرڈ اکاونٹس کے درمیان ٹرا  نزیکشن پائی گئیں، جن  نامعلوم اکائونٹس کا ذکر موجود ہے یہ لاہور ،اسلام آباد،کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے مختلف بینکوں میں کھولے گئے اور  اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں اس کا بتایا گیا ہے کہ یہ تمام اکائونٹس  لوازمات کو پورا کرکے کھولے گئے تھے اور ان کو پی ٹی آئی کے عہدے دار ہی چلا رہے تھے۔ 
 پشاور ، کوئٹہ ،کراچی ،اسلام آباد کے بینکوں میں ہونے والی ٹرانزیکشن کا تعلق نان ڈیکلیرڈ اکاؤنٹس سے ہے ان میں سے ایک اکاؤنٹ کھولنے کی درخواست پر دستخط بھی عمران خان  ہی کے تھے۔ ممنوعہ فنڈنگ کے خلاف الیکشن کمشن آف پاکستان میں اس کیس پر کامیابی حاصل کرنے والے درخواست گزار اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کے بانی رکن رہے ہیں۔جنہوںنے سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002آرٹیکل6کے تحت یہ درخواست دائر کی تھی۔ جبکہ اس دوران حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جو پی ایل ڈی 2018میں رپورٹ ہوا تھا اس میں ممنوعہ سورس، اور فارن ایڈیڈسورس میں امتیاز قائم کر دیا گیا تھا،جس کی وجہ سے سکورٹنی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...