وسیم اکرم پلس سے وسیم اکرم مائنس کا سفر!!!!!

لیجیے جناب پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی بھی چھٹی کروا دی ہے۔ یعنی ایک ایسے وقت میں چھٹی کروائی گئی ہے جس سے نہ تو پی ٹی آئی کو فرق پڑنا ہے نہ ہی سردار عثمان بزدار کو تکلیف ہونی ہے۔ یعنی عمران خان نے تہیہ کر رکھا ہے کہ انہوں نے ہر وہ کام کرنا ہے جو ان کے سیاسی مخالفین کرتے رہے ہیں اور انہوں نے ہر وہ کام بھی کرنا ہے جس کا انہیں برسوں سے مشورہ دیا جاتا ہو لیکن وہ کسی بھی وجہ سے اس مشورے کو ماننے سے انکار کرتے رہے ہوں لیکن ایک وقت ایسا ضرور آئے گا کہ عمران خان وہ کام بھی کریں گے۔ عثمان بزدار کو پی ٹی آئی سے فارغ کرنا ایسے فیصلوں کی تازہ ترین مثال ہے۔ یعنی جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی عثمان بزدارملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ تھے اور یہاں معاملات زیادہ اچھے انداز میں نہیں چل رہے تھے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان تک جن لوگوں کی رسائی تھی اور وہ عمران خان کو مشورہ دینے کی پوزیشن میں بھی تھے شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس نے انہیں یہ مشورہ نہ دیا ہو کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کو بدل دیں لیکن عمران خان نے کسی کی ایک نہ سنی انہوں نے ناصرف ناکامی کے باوجود عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ برقرار رکھا بلکہ انہیں وسیم اکرم پلس کا خطاب بھی دے دیا۔ وسیم اکرم کا نام آتا ہے تو بہتر کارکردگی کا تصور ابھرتا ہے لیکن پنجاب کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ اس معیار پر ہرگز پورا نہیں اترتے تھے لیکن کسی کی ضد یا کسی کی مخالفت میں عمران خان نے عثمان بزدار کو عہدے سے نہیں ہٹایا بلکہ انکی بھرپور حمایت جاری رکھی۔ اب یار لوگ جانتے ہیں کہ عمران خان دور کی نگاہ رکھتے ہیں اور بہت کمال رکھتے ہیں۔ جو لوگ انہیں عثمان بزدار کو ہٹانے کا مشورہ دے رہے تھے انہیں کیا معلوم کہ عمران خان نے تو سردار عثمان بزدار کا پکا بندوبست کرنے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیا تھا لیکن اس فیصلے کے لیے انہیں مناسب وقت کا انتظار تھا اور اب وہ وقت آ گیا ہے سو عمران خان نے عثمان بزدار کا ایسا بندوبست کیا ہے کہ لوگ برسوں یاد رکھیں گے۔ عمران خان نے انہیں پارٹی سے نکالنے کا سخت ترین فیصلہ کرنے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کی اور انہیں گھر بھیج کر دنیا کو بتا دیا ہے کہ خان کے فیصلے ہمیشہ میرٹ پر ہوتے ہیں اور کوئی عام شخص عمران خان کے فیصلوں کو نہیں سمجھ سکتا۔ دیکھ لیں پھر عمران خان نے عثمان بزدار کو بھی ٹھکانے لگا دیا ہے۔ اب تو طاقتور حلقے بھی خوش ہو جائیں گے۔ کیونکہ کسی وقت میں ادارے بھی چاہتے تھے کہ عثمان بزدار کا بندوبست کیا جائے یہ الگ بات ہے کہ اس بندوبست کے لیے وقت کا انتخاب عمران خان نے خود کیا ہے۔ تاہم اس نے مشورہ دینے والوں کی بھی عزت رکھی ہے۔ 
چلیں جو ہوا سو ہوا جو بھی کہتے رہیں لیکن یہ بات ماننا پڑے گی کہ اگر وسیم اکرم پلس جیسے اٹیک باو¿لر کو بھی سائیڈ لائن کیا گیا ہے تو یہ سمجھ جانا چاہیے کہ اب آپ کے پاس کچھ باقی نہیں بچا۔ وسیم اکرم پلس نے تو اپنی کارکردگی سے ساری جماعت کا دفاع کرنا تھا لیکن حالات ایسے پیدا ہوئے ہیں کہ پارٹی سربراہ نے اسے ہی باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ یہاں سے سمجھ جانا چاہیے کہ "گل ودھ گئی اے مختیاریا پی ٹی آئی دسدی نئیں پئی" بات بڑھ چکی ہے اور عمران خان کو ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی، ہو سکتا ہے دو ہزار چھبیس ستائیس تک انہیں اندازہ ہو کہ واقعی نو مئی 2023 کو جو ہوا وہ بہت غلط تھا۔ اس وقت وہ نو مئی کو جلاو¿ گھیراو¿ کرنے والوں کے خلاف بھی بیان دیں۔ لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ چڑیاں کھیت چگ چکی ہوں گی۔ اس وقت پچھتانے سے کچھ نہیں ہو گا جیسا کہ اس وقت عثمان بزدار کو پارٹی سے فارغ کرنا یا نہ کرنا ایک جیسا عمل ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ عمران خان کا فین کلب یہ ضرور کہے گا کہ خان نے کمال کر دیا ہے عثمان بزدار کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت بائیس سابق ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے پر بائیس ارکان کو پارٹی سے نکالنے کے ساتھ ساتھ بنیادی رکنیت بھی ختم کر دی ہے۔ سابق ایم این اے سردار محمد خان لغاری اور خسرو بختیار کی بنیادی رکنیت بھی ختم کر دی گئی ہے۔جاوید اختر انصاری، فاروق اعظم ملک، محمد اختر ملک، سید محمد ندیم شاہ، احتشام الحق، بہاول خان عباسی، سبین گل، میاں شفیع محمد، سید محمد اصغر شاہ، میاں طارق عبداللہ، محمد افضل، احسن الحق، سلیم اختر، محمد ظہیر الدین خان، مخدوم افکار الحسن، راجہ محمد سلیم، اکرم کانو، محی الدین سولنگی کو بھی پارٹی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
یوں وسیم اکرم پلس وسیم اکرم منفی ہو گئے ہیں یا ان کی ریٹنگ منفی کر دی گئی ہے۔ عثمان بزدار نے پلس سے مائنس ہونے کے لیے کچھ نہیں کیا، وزیر اعلیٰ بننے کے لیے کچھ نہیں کیا اور وزیر اعلیٰ بن کر بھی کچھ نہیں کیا۔ ماسوائے چند کاموں کے۔۔۔۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب کون سی سیاسی جماعت مائنس ہونے والے وسیم اکرم پلس سے فائدہ اٹھاتی ہے۔
خبر ہے کہ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آ فریدی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ "آپ کی درخواست غیر مو¿ثر ہوچکی تھی پھربھی ہم نے سنا اور حکم دیا، ہم صورتحال کو سمجھ رہے ہیں، ہم نے سمجھا تھا ہائیکورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی۔"
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر عمران خان توشہ خانہ ٹرائل رکوانا کیوں چاہتے ہیں وہ تو تیز تر انصاف اور سب کے لیے انصاف کے علمبردار بنتے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے نعرے لگاتے ہیں اگر انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا تو وہ کیوں ٹرائل رکوانے کی درخواستیں کر رہے ہیں۔ انہیں تو فوری انصاف کے لیے بات کرنی چاہیے۔ انہیں تو درخواست کرنی چاہیے کہ توشہ خانہ کیس روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے اور جلد از جلد اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ اگر وہ اس کیس میں پھنس رہے ہیں تو پھر انہیں قوم کو حقیقت بتانی چاہیے۔ ان کا ماضی تو یہی بتاتا ہے کہ وہ جو کچھ بھی کریں ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے کہ وہ سب کچھ خود ہی بتا دیتے ہیں۔
آخر میں جون ایلیا کا کلام 
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا
اپنی  محرومیاں چھپاتے ہیں
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا
خود کو جانا جدا زمانے سے
آ گیا تھا مرے گمان میں کیا
شام ہی سے دکان دید ہے بند
نہیں نقصان تک دکان میں کیا
اے مرے صبح و شام دل کی شفق
تو نہاتی ہے اب بھی بان میں کیا
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے  پڑ  گئے زبان میں  کیا
خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
آ رہا ہے مرے گمان میں کیا
دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہت
خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
ہے  نسیم  بہار  گرد  آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

ای پیپر دی نیشن