جب بندے کو یہ بات سمجھ آ جائے کہ میری کوئی اوقات نہیں یہ سب کچھ دیا ہوا میرے رب کی طرف سے ہے اور جو کچھ بھی کرتا ہے میرا رب کرتا ہے تو بندے کے اندر سے تکبر اور انا ختم ہو جاتی ہے اور اس کے اندر سے خود غرضی ختم ہو جاتی ہے ۔ اور بندے میں اقتدار کا نشہ ختم ہو جاتا ہے اور وہ حقیقی طور پر خدمت خلق میں لگ جاتا ہے ۔جب بندے کو اس بات پر یقین ہو جاتا ہے کہ وہ ہی ہوتا ہے جو خدا کرتا ہے تو بندہ بہت زیادہ دلیر ہو جاتا ہے اور وہ بڑے بڑے جابروں کے سامنے جانے سے بھی نہیں ڈرتا۔
عرب کی ایک خاتون ایمان لانے سے پہلے جس کا ایک بھائی قتل ہو گیا تھا تو وہ بہت زیادہ چیخ چیخ کر روئی اور اس کے مرثیوں نے پورے عرب کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔ لیکن وہی عورت جب مسلمان ہوتی ہے اس کے اندر قوت ایمانی پیدا ہوتی ہے تو وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے چار بیٹوں کو تیار کر کے میدان جہاد میں بھیجتی ہے اور کہتی ہے کہ سینوں پر تیر کھانا اگر پیٹھ پر تیر کھایا تو میں تمھیں اپنا دودھ معاف نہیں کروں گی ۔ دشمن کو پشت نہ دکھانا ۔ جب میدان جہاد میں اس کے چاروں بیٹے شہید ہو جاتے ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہے کہ جس نے اسے چار شہیدوں کی ماں بنایا ۔ لیکن جب امت مسلمہ نے ایمان سے دوری اختیار کی ۔ مسلمان دنیاوی عیش و عشرت میں پڑ گئے امانت میں خیانت کرنے لگے ،ان کے سینوں سے خوف الٰہی ختم ہو گیا ، اللہ تعالیٰ کی محبت اور عشق مصطفیﷺ ختم ہو گیا تو یہ قوم عروج سے زوال پذیر ہونے لگی ۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے جو قوم اپنے ذاتی مفادات اور خواہشات کو اپنا مقصد بنا لیتی ہے تو وہ قوم کبھی ترقی نہیں کرتی ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور تم ہی سر بلند ہو گے اگر تم ایمان والے ہو ‘‘۔ ( سورۃ آل عمران )
تاریخ گواہ ہے جب امت مسلمہ قرآن و سنت پر عمل پیرا تھی وہ وہ عروج پر تھی ۔ جذبہ ایمانی اور قوت ایمانی ہی ان کے عروج کا سبب تھا ۔ خلافت راشدہ کے بعد جب ایمان اپنے عروج پر نہ تھا لیکن مسلمانوں کے اندر دینی غیرت اور حمیت باقی تھی تب بھی مسلمانوں کی سر بلندیوں کا دور تھا ۔ لیکن جب سے مسلمانوں کے اندر سے دینی جذبہ ختم ہو گیا تب سے مسلمان مسلسل زوال کا شکار ہیں ۔ علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماںہو کر
اور ہم خوارہوئے تارکِ قرآں ہو کر
مسلمان آج بھی قرآن و سنت کو اپنا شعار بنا لیں اور اس کے مطابق زندگی بسر کریںاور امت مسلمہ آپس میں اتحاد اور محبت کے ساتھ رہے توآج بھی امت مسلمہ زوال سے نکل کر عروج کی بلندیوں کو چھو لے گی ۔