مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بھارتی ہتھکنڈے

Aug 04, 2024

اداریہ

بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں نئی صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی کے تحت بھارتی سرمایہ کاروں کو ترجیحی بنیادوں پر جموں وکشمیر میں زمین الاٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت 4000 کروڑ روپے کی کم سے کم سرمایہ کاری والے سرمایہ کاروں کو بھی زمین ملے گی۔ نئی صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی نے مقامی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے کیونکہ اب وہ مقامی سطح پر صنعتیں لگانے کی دوڑ سے باہر ہوجائیں گئے جبکہ بھارتی سرمایہ کار ان کی جگہ لے لیں گے۔ دوسری جانب، بھارتی حکومت نے آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند سمیت دو کشمیریوں کی جائیداد قرق کر لی ہے۔ کشمیر کی عسکری تنظیم دی لبریٹرزفرنٹ (ٹی ایل ایف)نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے 5اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل ہوگی نہ ہی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر کوئی فرق پڑے گا ۔ پانچویں ’یومِ استحصال‘ کے موقع پر سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے غیر ملکی سفارتکاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے 5 اگست 2019ء کو بھارتی اقدامات پر عالمی قانون و انسانی حقوق سے آگاہ کیا گیا۔ 5 اگست 2019ء والے غیرقانونی اقدام پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اس وقت جو کچھ کر رہا ہے، وہ کشمیری عوام کے بدترین استحصال کے زمرے میں آتا ہے جس میں انسانی حقوق کی پامالی، کشمیریوں کی نسل کشی اور ان کی جائیداد کی قرقی کے غیرقانونی اقدامات پوری دنیا پر عیاں ہو چکے ہیں۔ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈا آزما رہا ہے مگر مودی سرکار کی تمام تر کوششوں کے باوجود نہ مقبوضہ کشمیر کی غیرقانونی حیثیت عالمی سطح پر تسلیم کی جا رہی ہے اور نہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر کوئی فرق پڑ رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی میں بھارت اور اس کے مربی افغانستان کا ہی ہاتھ ہے جس کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں جو ڈوزیئر کی صورت میں پاکستان اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کو فراہم کر چکا ہے، اس کے باوجود کسی عالمی طاقت کی طرف سے بھارت کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے حوصلہ بلند سے بلند تر ہوتے جا رہے ہیں اور وہ مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈا بروئے کار لا رہا ہے۔ خطے کے امن کے لیے بھارتی سازشوں کو روکنا ضروری ہے جس کے لیے عالمی اداروں کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ 

مزیدخبریں