اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت) بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا۔ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے۔ جیل میں دوسری مرتبہ فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوا ہوں، فریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کھانا خراب ہو جاتا ہے۔ نیب نے توشہ خانہ کا نیا ریفرنس دائر کر کے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ پہلے ریفرنس میں کہا کہ ہار کی قیمت کم کروائی، دوسرے میں بھی یہی الزام ہے، پہلے ریفرنس میں بھی انعام شاہ وعدہ معاف گواہ تھا، نئے ریفرنس میں بھی وہی وعدہ معاف گواہ ہے۔ ریفرنس سے بری ہونے کے بعد محسن نقوی، چیئرمین نیب، تفتیشی افسروں سمیت جھوٹے بیان دینے والوں پر کیس کروں گا۔ پہلا ریفرنس جس ہار پر بنایا گیا نیب کو نہیں پتہ وہ ہار ہمارے پاس ہے۔ 18 مارچ کو بنی گالہ رہائش گاہ پر چھاپہ سے قبل تمام قیمتی اشیاء وہاں سے محفوظ جگہ منتقل کر دی تھیں، جس ہار پر مجھے سزا دی گئی میں نے غلطی سے بتا دیا کہ وہ ہار ہمارے پاس موجود ہے، ہار میرے پاس موجود ہونے سے نیب پھنس گئی تھی، اس لیے مجھے جلدی میں سزا سنا دی گئی۔ دنیا میں جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، کبھی بھی پارلیمنٹ ڈنڈے کے زور پر نہیں چلی، یہ ساری اخلاقی قوت سر سے اتار کر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ ماضی کی طرح دوبارہ عدالتوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں، سابق کمشنر راولپنڈی نے جو کچھ کہا وقت نے اسے سچ ثابت کر دیا ہے۔ مذاکرات صرف دو شرائط کی بنیاد پر کروں گا، مذاکرات کی پہلی شرط یہ ہے کہ آئین کے دائرہ میں رہ کر مذاکرات ہوں گے، مذاکرات کی دوسری شرط یہ ہوگی کہ میرا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ مذاکرات انہیں سے کروں گا جن کے پاس اصل طاقت ہے، حکومت سے مذاکرات کرنے سے ان کی حکومت چلی جائے گی۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ فوج نے کہا ہے کہ آپ عوام کے سامنے معافی مانگیں، جس پر عمران نے کہا کہ ان کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے، ظلم میرے ساتھ ہوا، مجھے رینجرز نے اغوا کیا۔ صحافی نے پوچھا کہ محمود اچکزئی نے انکار کیا ہے کہ وہ آپ کی جانب سے فوج سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ عمران خان نے گزشتہ سماعت پر دئیے گئے بیان سے مکر گئے اور کہا کہ محمود اچکزئی سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے۔ صحافی نے کہا ’آپ گزشتہ سماعت پر دئیے گئے اپنے بیان سے یو ٹرن لے رہے ہیں‘؟ انہوں نے جواب دیا کہ مدر آف یوٹرن تو وہ ہے جس نے ووٹ کا عزت دو کا نعرہ لگا کر بوٹ کو عزت دی۔ صحافی نے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنی جماعت کو فوج کے خلاف بیانات دینے سے روکا ہے؟ تو تنقید کریں گے، عمران خان سے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے بارے میں 3 مرتبہ صحافیوں نے سوال کیا لیکن عمران خان نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔ شیر افضل مروت سے متعلق سوالات پر انتظار پنجوتھہ انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے رہے، انتظار پنجوتھہ عمران خان کے کان میں سرگوشیاں کرتے رہے۔ تیسری مرتبہ سوال پوچھنے پر بانی پی ٹی آئی نے کہا شیر افضل مروت کے معاملہ پر بعد میں بات کریں گے۔ اس حکومت سے کیا مذاکرات کروں جو چار حلقے کھلنے سے ختم ہو جائے گی میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے محمود اچکزئی نے کہا ہے وہ فوج سے مذاکرات نہیں کر سکتے۔
آئین میں کہاں لکھا ہے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم، بانی پی ٹی آئی
Aug 04, 2024