آج 4 اگست کو پورے ملک میں شہدا پولیس انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے عوام کی جان مال عزت کی حفاظت کیلئے سماج دشمن عناصر سک ساتھ سینی سپر ہوکر جام شہادت پانے والے پولیس افسران و جوان ملک و قوم کے ہیروز ہیں عوام الناس کے تمام طبقات سیاسی سماجی علمی و ادبی نوجوان طلبا عوامی نمائندوں کے وفود بھی یوم شہداء پولیس کی مناسبت سے شہدا کے گھروں میں جائیں ان کے مرقد پر جاکر فاتحہ خوانی کریں پولیس اسٹیشننز۔آئی جی آر پی او ڈی پی اووز آفسز جاکر پولیس افسران و جوانوں کے حوصلے بڑھائیں اس سے جو حوصلے ملتے ہیں اس کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔
آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر محمد عثمان انور جو کہ انتہائی پولیس دوست شخصیت کے مالک ہیں ہم تجویز کرتے ہیں کہ وہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں حکومت سے مناسب سائیٹ حاصل کرکے یادگار دیوار شہدا پولیس بنوائیں جیسے آرمڈ فورسز میں یادگار شہدا بنائی گئی ہیں اور وہاں یوم شہداء کی مناسبت سے عسکری قیادت کے سربراہان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔اسی طرح ہر ضلع کے ڈی پی اووز آفسز پولیس لائینز میں یادگار شہدا پولیس دیوار بنائی جائے اور اب تک جتنے پولیس آفیسرز و جوانوں نے جام شہادت جو جن تھانوی دیگر پولیس آفسز میں تعینات تھے ان شہدا پولیس کے پورٹریٹ نصب کیے جائیں
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور صاحب کی سرپرستی میں شہدا کے لواحقین اور اسی زخمی غازی پولیس افسران و اہلکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے لازوال کردار ادا کیا گیا ہے شہدا پولیس کی فیملیز کو گھر کی چھت کی مفت فراہمی ان کے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے اخراجات ان کی کفالت اور اسی طرح غازی اور بیمار پولیس اہلکاروں کے علاج کیلئے مالی معاونت کی روشن مثالیں سب کے سامنے ہیں
حکومت پاکستان بشمول تمام صوبائی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ شہدا پولیس کے خاندان کی سرپرستی کرتے ہوئے ان کی فلاح وبہبود کا خصوصی اہتمام کرے شہدا پولیس کی فیملیز کیلئے خصوصی پیکیج منظور کرے جس میں ان کو اندرون ملک روڈ ٹرانسپورٹ۔ریلوے۔ ہوائی جہاز کے سفر میں خصوصی رعایت حاصل ہو جیسے افواج پاکستان اداروں میں شہدا کی فیملیز میں حاصل ہیں اور تمام صوبائی حکومتوں کو چائیے کہ تمام صوبائی ہیڈکوارٹر پر پولیس ہسپتال بنانے یا محکمہ پولیس کو الگ سے ہسپتال کی تعمیر کیلئے گرانٹ جاری کرے تاکہ شہداء پولیس کے خاندانوں کے علاؤہ دیگر پولیس اہلکاروں ان کے خاندان کے افراد کوبھی علاج معالجہ کی سہولت مل سکے
4اگست کو سینٹرل پولیس آفس پنجاب سمیت آرپی اووز ڈی پی اووز آفسز میں شہدا پولیس کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تقریبات منعقد ہونگی وہاں تمام پولیس پیٹرولنگ گاڑیوں پر شہداء پولیس کے بینرز بھی لگانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام الناس اس دن کی مناسبت سے مکمل آگاہی حاصل کر سکے
اسی طرح ٹریفک پولیس لاہورکے نئے نظام کے پہلے ٹریفک وارڈن تنویر شہید ہے جو سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے لبرٹی چوک میں شہید ہوگئیتھے اس کے علاوہ سی ٹی او لاہور کیپٹن ر مبین احمد شہید بم دھماکے میں شہید ہو گئے تھے ایڈیشنل آئی جی ٹریفک پولیس پنجاب مرزا فاران بیگ جو محکمہ پولیس کے قابل فخر افسر ہیں انشاء اللہ وہ شہدا ٹریفک پولیس کے مرقد پر انہیں خراج عقیدت پیش کریں گے ڈولفن فورس کے شہدا کو بھی خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ڈولفن ہیڈکوارٹر پر تقریب منعقد ہوگی انشاء اللہ۔
ہم ان پولیس افسران کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے شہدا پولیس کی فیملیز کیلئے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں ضلع شیخوپورہ میں کانسٹیبل اعجاز ججی ڈاکوؤں سے مقابلہ میں شہید ہو گیا اس کی شہادت کے چند دن بعد اس کے ہاں بیٹے کی ولادت ہوئی تو اس وقت ڈی پی او شیخوپورہ غازی محمد صلاح الدین شہید اہلکار کے گھر گئے اور انہوں نے شہید کے بیٹے کو اٹھا کر اپنے سینے سے لگایا یہ ایک پیغام تھا کہ ہم شہدا کے وارث ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ قابل عزت پولیس افسران۔ڈاکٹر عثمان انور۔صاحب غلام رسول زاہد صاحب۔راجہ رفعت مختار صاحب۔مرزا فاران بیگ صاحب۔ عبد الغفار قیصرانی صاحب۔غازی محمد صلاح الدین صاحب۔سہیل سکھیرا صاحب عمران کشور صاحب۔لیاقت ملک صاحب۔عمر فاروق سلامت صاحب۔رانا عمر فاروق صاحب۔ فیصل گلزار اعوان صاحب۔عمر فاروق بلوچ صاحب کو سلامت رکھے آمین۔
4اگست فخر یوم شہدا پولیس
Aug 04, 2024