جی ہاں اس وقت فوری طور پر سب سے پہلے ہمیں ایک لال بادشاہ چاہیے اگر لال بادشاہ سے کام نہیں چلے گا تو ہمیں ایک امر ناتھ کی تلاش ہوگی اب آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ لال بادشاہ اور امر ناتھ کون ہین؟ آج کے کالم میں ان دونوں مسیحا کرداروں کا ذکر کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ وقت کی نزاکت بتا رہی ہے کہ اس وقت ان دونوں کرداروں کو منظر عام پر لایا جائے ویسے تو یہ دونوں کردار اپنی اپنی زندگی کے الگ الگ کرداروں کے مالک ہیں ان دونوں کرداروں پر ہمسایہ ملک انڈیا نے دو الگ الگ فلمیں بنائی ہیں یہ دونوں کردار انڈیا فلم انڈسٹری کے معروف اداکار امیتابچن نے بڑے احسن طریقے سے نبھائے ہیں۔ اس وقت وطن عزیز کے سیاسی و معاشی حالات سے دوچار عوام تنگ اور پریشان ہو کر بمشکل اپنی زندگی کے دن گزار رہے ہیں حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں یہاں تک کہ بچوں کو نیلام کرنے کے لیے بھی مجبور ہو چکے ہیں یہاں پر ہم ساری عوام کا ذکر نہیں کر رہے بلکہ ان غریبوں کا ذکر کر رہے ہیں کہ جن کا اس وقت کوئی پرسان حال نہیں ہے ان کا ذکر کرنا تو اس انداز سے بنتا ہے کہ جو مافیا حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے جن کی وجہ سے یہ سارے معاملات بگڑے ہوئے ہیں وہ عوام کے کچھ لوگ ان کے ساتھ ہیں جن کی وجہ سے ملک کی تباہی اور بربادی ہو رہی ہے قیام پاکستان سے لے کر اب تک جتنی حکومتیں جمہوریت کی اور فوجی حکومتوں کے ہاتھ اقتدار رہا ان سب نے خوب مزے کیے مگر اس غریب عوام کے حصے میں سوائے محرومیوں کے کچھ نہیں آیا ان سب نے اپنے اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرا ملکی دولت کو اکٹھا کر کے بیرون ملکوں تک لے گئے اور غریب تنگ ہوتا گیا اور غریب سے غریب تر ہوتا گیا آج ضروریات زندگی کی ہر اشیاء آسمان سے باتیں کر رہی ہیں مہنگائی اس قدر ہو چکی ہے کہ لوگوں کا جینا مشکل ہو چکا ہے اس کے باوجود بھی کوئی چیز خالص نہیں ملتی ہر کسی میں ملاوٹ اور دو نمبر اشیا میں پاکستان ایک نمبر پہ جا رہا ہے سب سے بڑی ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہر دور میں ہر آنے والی حکومت نے عوام کے ساتھ مہنگائی کے خاتمے کے جھوٹے وعدے کیے اور جیسے ہی اقتدار ملتا گیا ان سب نے مل جل کر اس ملک کو لوٹنے اور غریب کو تنگ اور پریشان کرنے کی کوئی کثر نہیں چھوڑی
اب تو ان حکمرانوں کی وجہ سے اللہ کی طرف سے بھی عذاب کے بادل نازل ہونا شروع ہو گئے ہیں حالیہ مون سون کی پہلی بارش نے جمعرات اور جمعہ کی رات کو لاہور شہر کو ڈبو کر رکھ دیا وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی غلط منصوبہ بندی کسی کام نہ آسکی محکمہ واسا کے دفاتر اور مختلف ہنگامی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے جو کیبن بنائے تھے وہ کسی کام نہ آسکے یہاں پر دلچسپ بات یہ ہے کہ شمالی لاہور کے ایریا میں واقعہ چوک ناخدا واسا کا دفتر بھی بارش کے پانی سے جوہڑ کا نقشہ پیش کرنے لگا یاد رہے کہ اس میں ایک مسجد بھی واقع ہے جس کے اندر تقریبا چار فٹ کے قریب پانی ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ محکمہ واسا کے عملہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس واسا کا یہ حال ہے وہ شہر کو ڈوبنے سے کیسے بچا سکتا ہے وہ خاک شہریوں کی حفاظت کریں گے وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ نے لاکھوں روپے خرچ کر کے ان لوگوں کو نئی وردیاں اور بارشوں کے پانی کو فوری طور سے نکاس کرنے کے لیے تمام سہولتیں فراہم کر رکھی تھی گزشتہ کئی دنوں سے بھرپور تشہیر کی ہم یہ کر رہے ہیں ہم وہ کر دیں گے مگر کچھ بھی نہیں کیا گیا غریب آدمی جو پہلے ہی لٹ پٹ چکا ہے ان سب کا لاکھوں کا نقصان ہوا جس پر ابھی تک پنجاب حکومت نے کوئی اعلان نہیں کیا کہ بارشوں سے ہونے والے نقصان کا ہم ازالہ کریں گے۔
لگتا ہے کہ اب ان غریبوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کے لیے غریبوں کے دکھ درد بانٹنے والے کسی لال بادشاہ اور امر ناتھ کوہی آنا ہوگا انڈیا کی ایک مووی ہے جس کا نام لال بادشاہ ہے لال بادشاہ کا کردار امیتا بچن پر فلمایا گیا ہے اس میں دکھایا گیا ہے کہ کل کا ایک معمولی سا انسان دیال سنگھ سے نہ جانے کتنا خون خرابہ کر کے اس نے سیاست کو حاصل کیا اس ظالم کے دو بیٹے ہیں ایک تو قانون کا رکھوالا اور دوسرا شہر کا سب سے بڑا مافیا ڈؤن اس نے اور اس کے بیٹوں نے ظلم کی انتہا کر دی تو پھر جب ہوتا ہے ظلموں کا حادثہ تب جا کے جنم لیتا ہے ایک لال بادشاہ جو غریبوں کا مسیحا بن کر اس مافیا سے مقابلہ کرتا ہے بالاخر ایک دن فتح اس کی ہوتی ہے اور ظلم ہمیشہ کے لیے دفن ہو جاتا ہے اور دوسری فلم انقلاب جس میں امیتا بچن ایک دیانت دار پولیس انسپیکٹر کا کردار ادا کرتا ہے جنہیں دوران ڈیوٹی برسر اقتدار حکمرانوں اور ان کے ٹکڑوں پہ پلنے والے افسران کی وجہ سے نوکری چھوڑ دیتا ہے پھر یہی سیاست دان اسے سیاست میں لاتے ہیں بعد میں یہ چناؤ جیتنے کے بعد پارٹی چیئرمین نے انہیں وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا اس طرح جب وہ حلف اٹھانے کے لیے جاتا ہے تو اس دن اس کا مقصد پورا ہو جاتا ہے یہ اپنے ساتھ کلاشنکوف لے کر جاتا ہے وہاں جا کر اندر سے کنڈی لگا دیتا ہے اور سب کے سب تمام لٹیروں کو موت کی نیند سلا دیتا ہے اور پھر اپنے اپ کو قانون کے حوالے کر کے عوام کو کہتا ہے کہ امرناتھ نے آج اپنا وعدہ پورا کر دیا تمام گند کو صاف کر کے خود اپنے ہاتھوں میں ہتھ کھڑیاں ڈال کر سلاخوں کے پیچھے چلا جاتا ہے بس میں تو یہاں یہی کہوں گا اس وقت سے ڈریں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی لال بادشاہ یا امرناتھ پیدا ہو جائے۔