2 ججز کے اختلافی نوٹ نے اکثریتی فیصلے پر بڑا سوالیہ نشان لگا دیا: عطا تارڑ

Aug 04, 2024 | 17:45

ویب ڈیسک

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ججز نے اختلافی نوٹ میں جو کچھ کہا، اس پر حیرت نہیں ہوئی، اعتراضات کا جواب آنا بہت ضروری ہے۔فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے 15 دن گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہیں آیا۔ اُس جماعت کو ریلیف دیا گیا جو درخواست گزارہی نہیں تھی۔عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے ججز نے اختلافی نوٹ میں اہم نکتے اٹھائے ہیں جن کا جواب آنا بہت ضروری ہے۔ مخصوص نشستوں سے متعلق اختلافی نوٹ جاری کیا گیا، آئین کے کچھ آرٹیکل مخصوص نشستوں سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ معزز جج صاحبان نے کہا 15 روز گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ کیوں نہیں آیا، سپریم کورٹ کے 2 ججز نے بہت کارآمد نکات اٹھائے ہیں۔ معزز جج صاحبان کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب آنا بہت ضروری ہے، یکطرفہ ریلیف دینے سے غلط تاثر پیدا ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2 ججز کے اختلافی نوٹ نے اکثریت کے فیصلے پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا، مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ کیا مستقبل میں بھی اس فیصلے کو جواز بنا کر فلور کراسنگ یا پارٹی تبدیل کی جا سکے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا. سنی اتحاد کونسل کے آئین میں ہے کوئی اقلیتی رکن ان کی پارٹی کا رکن نہیں بن سکتا۔

مزیدخبریں