اسلام آباد (جاوید صدیق) این آر او کی قانونی اور آئینی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے فل کورٹ کی تشکیل نے این آر او سے استفادہ کرنے والے سیاستدانوں سمیت ان ہزاروں افراد کو سراسیمہ کر دیا ہے جن کے خلاف این آر او کے تحت کرپشن کے مقدمات ختم ہو گئے تھے۔ ممتاز قانون دانوں کی رائے میں این آر او امتیازی قانون ہے اور سپریم کورٹ اسے آئین سے متصادم قرار دیتی ہے تو اس صورت میں ان تمام افراد کے کرپشن کے مقدمات دوبارہ کھل جائیں گے جنہیں این آر او کے تحت رعائت ملی تھی۔ حکومت میں شامل این آر او سے مستفید ہونے والے وزراء یہ اعلان کر چکے ہیں عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ اسے قبول کریں گے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس قانون کو آئین سے متصادم قرار دینے کے سیاسی مضمرات بھی ہیں۔ اس فیصلے سے ملک کا سیاسی منظرنامہ تبدیل ہو سکتا ہے۔