امریکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد وطن واپسی سے خوفزدہ تھا....باﺅچر نے کہا نوازشریف اسلام کی حمایت‘ امریکہ کیخلاف تحریک چلائیں گے : وکی لیس

Dec 04, 2010

سفیر یاؤ جنگ
واشنگٹن (ریڈیو نیوز + نیٹ نیوز + ایجنسیاں + اے این این) وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے امریکہ نوازشریف کی وطن واپسی سے خوفزدہ تھا اور اس کا خیال تھا نوازشریف پاکستان جا کر امریکہ اور پرویز مشرف کے خلاف اور اسلام کی حمایت میں تحریک چلائیں گے جبکہ افغان حکومت نوازشریف کو اسلامی بنیاد پرستی کا خالق سمجھتی ہے۔ وکی لیکس پر جاری ہونے والی نئی دستاویزات کے مطابق 8 ستمبر 2007ءکو کابل میں اس وقت کے امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باﺅچر نے افغان صدر حامد کرزئی اور افغان وزیر خارجہ رنگین دادفر سپانتا سے ملاقات کی تھی۔ بات چیت میں پاک افغان جرگے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تو رچرڈ باﺅچر نے کہا پاک افغان جرگے میں پاکستانی صدر پرویز مشرف کی شرکت کی تاخیر کی بڑی وجہ یہ تھی انہیں ڈر تھا کہیں سپریم کورٹ میاں نوازشریف کو وطن واپس آنے کی اجازت نہ دے دے جس پر سپانتا نے کہا ہاں وہ جانتے ہیں نوازشریف ان کے لئے بری خبر ہو گی۔ نوازشریف خطے میں اسلامی بنیاد پرستی کے خالق ہیں، رچرڈ باﺅچر نے اس بات سے اتفاق کیا۔ ملاقات کے دوران افغان صدر حامدکرزئی نے کہا پاکستان میں قبائلیوں کو باقاعدہ نمائندگی کا حق دیا جانا چاہئے۔ رچرڈ باﺅچر نے کہا پاکستانی وزیر داخلہ آفتاب شیر پاﺅ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سیاسی جماعتوں کا نظام فی الحال نہیں چل سکتا۔ وکی لیکس نے تازہ دستاویزات میں کیری لوگر بل پر کور کمانڈرز کی جنرل کیانی پر شدید تنقید کی مزید تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سفیر پیٹرسن کی جانب سے بھجوائے مراسلے میں کہا گیا کہ کیری لوگر بل پر جنرل کیانی کو کور کمانڈرز کی جانب سے ناراضی کا سامنا رہا تھا‘ جبکہ جنرل کیانی نے ڈیوڈ پیٹریاس سے سوال کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے لاکھوں ڈالر کہاں گئے تو امریکی جنرل نے کہا امداد کی تقسیم کے نئے طریقوں پر غور کریں گے۔ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا نے امریکی سفیر کو بتایا آئی ایس آئی بھارت پر حملے کے امکانات روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا نے امریکی سفیر سے نجی طور پر یہ ملاقات چھ اکتوبر کو کی تھی جو دو گھنٹے جاری رہی۔ شجاع پاشا جنرل کیانی کے مقابلے میں زیادہ جذباتی ہیں۔ انہوں نے امریکی سفیر کوبتایا کیری لوگر بل سے کور کمانڈرز اور نوجوان افسروں میں منفی رد عمل آرہا ہے۔ جنرل کیانی کو کیری لوگر بل پر کور کمانڈرز کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیری لوگر بل میں ایسی شرائط کیوں لگائی گئی ہیں جب دہشت گردی کے خلاف پیشرفت میں بہتری آئی ہے۔ شجاع پاشا نے یہ بھی کہا زمینی حقائق کے برعکس ماضی میں امریکی قانون کے مقابلے میں اس بار نئے بل میں زیادہ سخت شرائط رکھی گئی ہیں۔ اس پر امریکی سفیر نے بل کی وضاحت پیش کی جس میں یہ بتانے کی کو شش کی گئی کہ کیری لوگر بل میں امداد سے متعلق کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں۔ انہوں نے تین نکات واضح کئے۔ اول یہ کہ بل کی بعض شقیں ختم کی جا سکتی ہیں۔ دوسرے یہ کہ بل کے لئے کچھ سرٹیفکیٹس اور اندازوں پر مبنی رپورٹس کی ضرورت ہے۔ تیسرے یہ کہ بل کی زیادہ تر رقم پاکستان میں انسداد دہشت گردی یا کولیشن سپورٹ فنڈ پر خرچ نہیں کی جائے گی بلکہ باہر ملکوں سے فوجی مقاصد کے لئے ہتھیار منگوانے پر خرچ کی جائے گی۔ اس پر جنرل کیانی نے جواب دیا ماضی میں بھی پریسلر ترمیم کے قانون میں پاکستان کے لئے چھوٹ رکھی گئی تھی لیکن صدر بش نے اس پر دستخط سے انکار کر دیا تھا۔ امریکی سفیر نے کہا کیری لوگر بل کے تحت پاکستانی سکیورٹی فورسز کو 2009ءاور 2010ءکیلئے پاکستان کو انسداد دہشت گردی فنڈ کے سلسلے میں ملنے والی رقم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس پر جنرل کیانی نے کہا وہ یہ سب جانتے ہیں اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ نئے انسداد دہشت گردی فنڈ کے لئے پاکستانی فوج کی امداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ جنرل کیانی نے تاہم کہا 7 اکتوبر کو ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں ان پر دبا¶ ڈالا جائے گا کہ وہ کیری لوگر بل پر بیان جاری کریں۔ وہ اس کوشش میں لگے ہیں اس صورت حال سے کیسے نمٹا جائے۔ جنرل کیانی نے کہا وہ یہ بات تسلیم کرتے ہیں اور تعریف بھی کرتے ہیں کہ سینیٹر جان کیری اور نائب صدر جوبائڈن پاکستان کے عظیم دوست ہیں۔ اس پر امریکی سفیر نے کہا کیری لوگر بل پرکوئی بھی منفی بیان پاکستان کے امریکی کانگریس سے بہتر ہوتے تعلقات پر برا اثر ڈالے گا۔ امریکی سفیر نے کہا وزیرعظم گیلانی نے انہیں بتایا تھا کیری لوگر بل پر بحث صرف چند دن چلے گی اور اس پر ووٹنگ بھی نہیں ہو گی۔ جنرل کیانی نے خیال ظاہر کیا وزیراعظم کے اندازوں کے برعکس حکومت کو اسمبلی میں اس بل پر کڑی صورت حال کا سامنا ہو گا تاہم وہ اس بات سے متفق تھے حکومت اس پر ووٹنگ سے بچ جائے گی۔ جنرل کیانی نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ حکومت اس بل کو اسمبلی میں لائے تاکہ اسے یہ کہنے کا موقع مل جائے گا کہ اسے یہ سب کچھ بحث سے پتہ چلا۔ جنرل کیانی اور شجاع پاشا نے امریکی سفیر کے سامنے ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ پاک فوج نے سوات اور باجوڑ میں دہشت گردی کے خلاف پیش رفت اور امریکا سے تعاون کے لئے بڑے اقدامات اٹھائے لیکن امریکہ نے عوامی سطح پر اس کا اعتراف نہ ہونے کے برابر کیا۔ امریکی سفیر سے جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا کی ملاقات میں ممبئی حملوں پر بھی بات ہوئی۔ ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا نے امریکی سفیر سے کہا وہ واشنگٹن کو یہ پیغام پہنچا دیں کہ انہوں نے بھارت پر حملوں سے متعلق پیشگی اطلاع پر کام کیا تھا۔ انہوں نے بتایا وہ ممبئی حملوں میں اسرائیلی اہداف پر حملوں کی پیشگی اطلاع سے بھی واقف تھے۔ شجاع پاشا نے بتایا وہ مسقط اور تہران بھی گئے تھے تاکہ ان کے ہم منصبوں کو ان خطرات پر آگاہ کر سکیں اس پر وہ الرٹ ہوئے اور انہوں نے پاکستان سے رابطے بھی جاری رکھے۔ شجاع پاشا نے امریکی سفیر کو یہ بھی بتایا انہیں بھارت پر حملے کی پیشگی اطلاع مل گئی تھی اور انہوں نے امریکی سی آئی اے سے کہا تھا وہ اپنے چینلز کے ذریعے بھارت کو بھی آگاہ کر دے۔ انہوں نے بتایا وہ کسی بھی وقت اپنے بھارتی ہم منصب سے ملیں گے کیونکہ یہ بہت اہم ہے کہ وہ خطرات سے متعلق معلومات انہیں بتائیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا آئی ایس آئی بھارت پر حملے کے امکانات کم کرنے کے لئے جو ممکن ہو سکتا ہے وہ کر رہی ہے۔
نوازشریف / امریکہ
مزیدخبریں