برسلز (نوائے وقت رپورٹ + اے این این) چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے‘ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے پوری دنیا سے زیادہ قربانیاں دی ہیں جن کا ادراک ہونا چاہئے۔ یورپی یونین ملٹری کمیٹی اور پولیٹیکل کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام اور خوشحالی چاہتا ہے تاہم افغانستان میں مصالحتی عمل افغانوں کی قیادت اور شراکت داری میں ہونا چاہئے۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے ہم نے اس ناسور کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے برسلز میں پولیٹیکل اینڈ سکیورٹی اور یورپی یونین ملٹری کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی جس میں افغانستان کی صورتحال اور اس کے خطے کے امن و سکیورٹی پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں یورپی یونین کے 27 ممالک کے سفیروں، دفاعی و فوجی حکام نے شرکت کی۔
برسلز (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسن سے ملاقات کی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، خطے اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ راسموسن نے کہا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے نیٹو اور پاکستان کا اتحاد بہت اہم ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو قربانیوں کا احساس ہے، پاکستان کو نقصانات سے نمٹنے کے لئے نیٹو کی حمایت حاصل ہے۔ راسموسن نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ خطرے سے لڑنے کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ نیٹو اس حوالے سے پاکستان کا ثابت قدم پارٹنر رہے گا۔ نیٹو پاکستان کو علاقائی اور عالمی سطح پر اہم پارٹنر سمجھتا ہے مستحکم و خوشحال افغانستان کیلئے درکار ماحول پیدا کرنے کی غرض سے مل کر کام کرنا دونوں کا مفاد ہے۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلنے کیلئے نیٹو کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو 2014ءکے بعد آگے بڑھنے کیلئے پاکستان کے ساتھ سیاسی ڈائیلاگ کو فعال کرنا چاہتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نیٹو کے ساتھ تعاون کی طویل تاریخ رکھتا ہے، وہ خطے خصوصاً افغانستان میں امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے پاکستان کے عزم پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام سطحوں پر اعتماد قائم کرنے کیلئے پاکستان نے مخلصانہ کاوشیں کی ہیں۔ افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے راسموسن نے کہا کہ نیٹو افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پرعزم ہے، 2014ءمیں انخلا کے بعد سکیورٹی کا خلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ بعد میں وزیر خارجہ نے شمالی اوقیانوس کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے ارکان کو خطے کی صورتحال خاص طور پر افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ کونسل کے ارکان نے دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کے خلاف پاکستان کے عزم کو سراہا اور اس حوالے سے اس کی قربانیوں کا اعتراف کیا۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو پاکستان کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ ملاقات کے بعد وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ نیٹو نے افغانستان کے مستقبل سے متعلق پاکستانی خدشات دورکر دئیے ہیں‘ ہم افغانستان میں قیام امن کیلئے پرعزم ہیں‘ اعتماد کی بحالی کیلئے مو¿ثر اقدامات اٹھائے ہیں۔ نیٹو سیکرٹری جنرل سے افغانستان سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے پرعزم ہے اور اس مقصد کیلئے ہم نے ہمیشہ نیٹو کیساتھ تعاون کیا ہے، افغانستان کیساتھ اعتماد بحال کرنے کیلئے مﺅثر اقدامات کئے اور مزید اقدامات کریں گے۔ نیٹو سیکرٹری جنرل نے افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوںکو سراہا۔ ہم نے خطے میں امن و استحکام کیلئے ہر سطح پر اقدامات کئے ہیں اور آئندہ بھی کام کرتے رہیں گے۔ اے ایف پی کے مطابق نیٹو نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کےساتھ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا، راسموسن نے حنا ربانی کھر سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے متحد رہنے کی ضرورت ہے۔ نیٹو اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں بھاری قیمت چکائی ہے۔ نیٹو اس لعنت کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہوا ہے۔ یہ امر واضح ہے کہ خطہ میں امن وامان اور سکیورٹی عالمی برادری کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں امن کیلئے مخصوص کردار ادا کرنا ہے۔ اس موقع پر بیان میں کہا گیا کہ حنا ربانی کھر سے نیٹو کونسل کے عہدیداروں نے بھی بات چیت کی۔ نیٹو حکام نے پاکستان کے سا تھ سیاسی مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان اور خطے میں طویل المدتی امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے مثبت شمولیت درکار ہے۔ نیٹو کے وزرائے خارجہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی قیادت میں برسلز میں آج اور کل بات چیت کریں گے۔ ان مذاکرات میں افغانستان ایجنڈے میں سرفہرست ہو گا۔ نیٹو کونسل کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سیاسی مذاکرات اور تعاون کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا۔ نیٹو اعلامیہ کے مطابق خطے میں پاکستان کا مثبت کردار افغانستان اور پورے علاقے میں طویل المدتی امن اور استحکام کے لئے اہم ہو گا۔ دریں اثناءحنا ربانی کھر نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور سیکرٹری خارجہ بھی موجود تھے۔ امریکی وفد میں بھی اعلیٰ عسکری اور انٹیلی جنس حکام شامل تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں قیام امن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل اور پاکستان کی کوششوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ افغانستان سے 2014ءمیں انخلا کے بعد کی صوتحال بھی زیر بحث آئی۔
پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں‘ اسے افغانستان میں کردار ادا کرنا ہو گا: راسموسن‘ سب سے زیادہ قربانیاں دیں‘ دنیا ادراک کرے: کیانی
Dec 04, 2012