اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے پٹرولیم نے سی این جی کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سی این جی سیکٹر کیلئے گیس اور ٹیکسوں کے ریٹس صنعتوں کے برابر کرنے کی سفارش کر دی جبکہ کمیٹی کے چیئرمین جمشید دستی نے کہا ہے موجودہ قیمت پر سی این جی مالکان کو فی کلو سی این جی پر 10 سے 15 روپے نقصان ہو رہا ہے، اربوں روپے کا تیل چوری ہو رہا ہے، حکومت سوئی ہوئی ہے، نیٹو کو سپلائی ہونے والا تیل بھی ملی بھگت سے راستے میں فروخت ہو جاتا ہے، سی این جی نہ ملنے کے باعث لوگ سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں، وزیراعظم کی ذمہ داری تھی وہ سی این جی بحران کا نوٹس لیتے اور تیل چوری کا کیس نیب کو بھجواتے۔ کمیٹی میں آڈٹ فرم، اوگرا اور سی این جی ایسوسی ایشن کی طرف سی این جی کی قیمتوں کے اعداد و شمار پیش کئے گئے، سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث پراچہ نے کمیٹی کو بتایا سی این جی سیکٹر کو ٹیکسوں سمیت ایک کلو گیس 57 روپے میں دی جا رہی ہے جبکہ صنعتوں کیلئے اس کی قیمت 32 روپے 97 پیسے ہے۔ انہوں نے کہا کھاد کارخانوں کو 13 روپے 98 پیسے جبکہ بجلی گھرو ں کو 33 روپے میں دی جا رہی ہے، چیئرمین اوگرا نے کمیٹی میں غیاث پراچہ کی اس بات سے اتفاق کیا۔ سی این جی ایسوسی نے کمیٹی کو بتایا گیس کی قیمت کے علاوہ ان کے بجلی اور آپریٹنگ کاسٹ کی مد میں تقریباً 26 روپے لاگت آتی ہے، کمیٹی نے سفارش کی کہ عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، سی این جی کیلئے گیس اور ٹیکسوں کے ریٹس بھی صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کے برابر کر دئیے جائیں۔ اجلاس میں محمود کوٹ مظفر گڑھ سے پارکو اور پی ایس او کی پائپ لائنوں سے تیل چوری کے کا جائزہ بھی لیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے بتایا محمود کوٹ مظفرگڑھ سے اب تک پارکو اور پی ایس او کی پائپ لائنوں سے 40 ارب روپے کا تیل چوری ہو چکا ہے، آئی جی پنجاب پولیس حبیب الرحمن نے کمیٹی کو بتایا تیل چوروں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے اور کچھ کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا صرف تیل چوری ہی نہیں ہوتا بلکہ اس میں پانی بھی ملایا جا رہا ہے، آئی جی پنجاب کو پندرہ روز میں تیل چوری سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیٹی نے اجلاس میں پارکو اور پی ایس او کے سربراہان کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایم ڈی پی ایس کو ہٹانے کی سفارش کر دی۔ قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا سی این جی سٹیشن فوری طور پر کھولے جائیں۔ اس پر سی این جی ایسوسی ایشن نے قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو ہڑتال ختم کرنےکی یقین دہانی کرا دی۔ مزید برآں چیئرمین اوگرا غیاث پراحہ نے کہا ہے ابھی تک ہمارا م¶قف سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا، کوئی بھی فرد یا ادارہ یہ مسئلہ ختم کرنے کو تیار نہیں، سی این جی مالکان کے منافع کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی گئیں۔ مشیر پٹرولیم عوام کے خلاف تجاویز دے رہے ہیں، بہت سے سی این جی مالکان کاروبار کے قابل نہیں رہے۔ خبر نگار کے مطابق اوگرا نے سی این جی کی نئی قیمتوں پر مبنی سمری وزارت پٹرولیم کو ارسال کر دی ہے جس میں پبلک سروس ٹرانسپورٹ اور رکشہ کو گیس فراہم کرنے جبکہ پرائیویٹ گاڑیوں میں سی این جی کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔چیئرمین اوگرا نے کہا ریجن ون میں سی این جی کی قیمت 72 روپے 20 پیسے فی کلو کرنے کی سفارش کی ہے۔
اسلام آباد (آئی این پی) ملک بھر میں سی این جی سٹیشنز مالکان کی غیر اعلانیہ ہڑتال سے جاری بحران کے نتیجہ میں عام شہریوں کے علاوہ گاڑیوں کے مالکان کیلئے مشکلات دور نہ ہو سکیں‘ اسلام آباد، راولپنڈی سمیت پوٹھوہار ریجن تیرہویں روز جبکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں ساتویں روز بھی اکثر سی این جی سٹیشنز بند رہے پشاور سمیت دیگر علاقوں میں کھلے سی این جی سٹیشنز پر مالکان نے مقررہ نرخوں سے پانچ سے دس روپے فی کلو زائد وصول کر کے فروخت جاری رکھی ۔ راولپنڈی اور پوٹھوہار ریجن میں اکثر سی این جی سٹیشنز کے بند ہونے کی وجہ سے کھلے ہوئے سٹیشنز پر گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں ۔ کھلے ہوئے تمام سٹیشنز پر بھی گیس پریشر انتہائی کم ہونے کی وجہ سے مالکان ہوا بھر کر پیسے بٹورتے رہے۔ چھوٹے ٹرانسپورٹرز سارے کام چھوڑ کر سی این جی کے حصول کیلئے سٹیشنز پر بیٹھ گئے، تیرہ روز سے مزدوری نہ ہونے کے باعث گھروں میں فاقوں کی نوبت آنے پر غریب ٹیکسی، رکشہ اور سوزوکی ڈرائیورز حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں۔