کراچی (لیڈی رپورٹر) امریکہ معصوم شہریوں پر ڈرون حملوں کو فوری طور پر بند کرے اور عافیہ کو رہا کرے۔ تمام سیاسی جماعتیں حکومت کو پابند کریں کہ عافیہ کی رہائی تک امریکہ کو مطلوب کسی شخص کو پاکستان‘ امریکہ کے حوالے نہیں کرے گا۔ یہ بات امریکی سیاستدان سنتھیامکینی اور سیاسی تجزیہ نگار نے کہیں۔ وہ عافیہ موومنٹ کے زیراہتمام ”ہفتہ عافیہ رہائی“ کے سلسلے میں فیڈرل اُردو یونیورسٹی کے طلباءسے خطاب کر رہی تھیں۔ سارہ فلونڈرز نے کہا کہ طلبہ ملکی تاریخ بدلتے ہیں۔ پاکستانی طلبہ کی جدوجہد عافیہ کی رہائی دلاسکتی ہے۔ سنتھیامکینی نے کہا عافیہ کیس امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ گزشتہ دنوں صدر زرداری نے یہ کہہ کر عافیہ کی رہائی سے معذوری ظاہر کردی کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ تحویل مجرمان کا معاہدہ نہیں جبکہ مذکورہ معاہدہ گزشتہ کئی ماہ سے صدر صاحب کی میز پر ہے وہ اگر چاہیں تو دستخط کرکے عافیہ کو وطن واپس لاسکتے ہیں۔ پروفیسر سلیم مغل نے بھی خطاب کیا وہ اس سلسلے میں اسلام آباد جاکر بااثر شخصیات سے بھی ملاقات کریں گی۔ قبل ازیں امریکی خواتین پر مشتمل وفد نے عافیہ کے اہل خانہ سمیت سندھ ہائی کورٹ بار کے رہنماﺅں ‘ سیاسی‘ مذہبی و سماجی جماعتوں کے قائدین اور پرنٹ میڈیا سے ملاقاتیں کیں اور عافیہ رہائی کے متعلق اس عہد نامے پر دستخط لے کر حکومت پاکستان عافیہ کی رہائی تک امریکہ کو مطلوب کسی شخص کو اس کے حوالے نہیں کرے گی۔
تمام ججوں کے دستخط نہ ہونے سے کراچی بدامنی کیس کا فیصلہ موخر
کراچی (ثنا نیوز+اے پی اے ) سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے کراچی بدامنی کیس کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بینچ نے 26 اور 27 نومبر کو دو روز تک کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ اس دوران الیکشن کمیشن، رینجرز، ریوینو ڈیپارٹمنٹ، جیل حکام اور آئی جی پولیس نے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں۔ کیس پر عبوری حکم نامہ جاری ہونا تھا مگر تمام ججز عبوری حکم نامے پر دستخط نہیں کرسکے جس کے باعث عبوری حکم جاری کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ واضح رہے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی ہدایات پرعملدرآمد کے حوالے سے 5 رکنی بینچ نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعدد بار ریمارکس دیئے کہ بدامنی کیس میں عدالت کی دی گئی ہدایات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کر کے رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے تین ہزار گاڑیوں کی فٹنس سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ سرکاری زمین کی منتقلی پر پابندی لگاتے ہوئے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اراضی کی منتقلی کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔ اسلحہ لائسنس پالیسی بھی عدالت میں پیش کی گئی تھی۔ عدالت نے آئی جی سندھ کو یہ ہدایت بھی کی تھی کہ وہ پولیس اور رینجرز کے درمیان رابطے کیلئے سیل قائم کریں جو ملزمان کی گرفتاری اور حوالگی سے متعلق ریکارڈ جمع کرے۔ نجی ٹی وی کے مطابق تمام ججز کے دستخط ہونے سے عبوری حکم ایک دو روز میں جاری کر دیا جائے گا۔