اسلام آباد (آئی این پی) ریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے ادارے کانفلکٹ مانیٹرنگ سنٹر نے کہا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی موت کے بعد جنگجو حملوں میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا، خیبر پی کے میں جنگجو کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ پنجاب میں سکیورٹی فورسز کو مسلسل جنگجوئوں کے دبائو کا سامنا ہے تاہم انسداد دہشت گردی کی کامیاب کارروائیوں کے باعث ابھی تک جنگجو کسی حملے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ شمالی وزیرستان میں صورتحال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے جہاں سکیورٹی فورسز پر حملوں میں شدت آئی ہے۔ رواں سال کے گیارہ ماہ میں ریاست مخالف تشدد کے دوران3500 سے زائد جاں بحق ہلاک ہو چکے جن میں نصف سے زائد تعداد عام شہریوں کی ہے۔ فاٹا میں گزشتہ تین ماہ کی طرح سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر رہی ہیں اور ان کا زیادہ تر فوکس ملک کے مرکزی علاقوں میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر مرکوز رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2013 ء کے دوران ریاست مخالف تشدد اور سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروئیوں میں 113 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 45 عام شہری ‘ 34 جنگجو ‘ اور 34 ہی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک جبکہ 270 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 189 عام شہری‘ 76 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 5 جنگجو شامل ہیں۔ مختلف کارروائیوںمیں 63 مشتبہ جنگجوئوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ جنگجوئوں نے 24 افراد کو اغوا کر لیا۔