اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ این این آئی) حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اتحادیوں سے مشورے کے بعد چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کےلئے 3 ناموں پر اتفاق کرلیا، ایک ہی فہرست مشترکہ طور پر سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دی گئی ہے جو پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج جمعرات کو ہوگا، پارلیمانی کمیٹی میں اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ ہونے کی وجہ سے سردار رضاکے منتخب ہونے کا قوی امکان ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کےلئے مزید مہلت نہیں لینگے۔ جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے پارلیمنٹ ہاو¿س اسلام آباد میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تقرری کےلئے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران دونوں شخصیات نے جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا، جسٹس ریٹائرڈ تنویر احمد خان اور جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز نے نام شارٹ لسٹ کئے، ان ناموں پر اتفاق کےلئے دونوں رہنماو¿ں نے فاروق ستار، شاہ محمود قریشی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیرپاو¿، عبدالغفورحیدری، سراج الحق اور اعجازالحق سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں ان ناموں سے متعلق آگاہ کیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت تھی پارلیمانی کمیٹی کو 2 لسٹیں نہ بھیجی جائیں، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر مشاورت ہوئی ہے، تینوں نام سپیکر قومی اسمبلی کو بھیج دیئے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کریں گے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں 5 دسمبر تک یہ کام مکمل کرلیں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پہلے والے ناموں پر چند سیاسی جماعتوں کو اعتراض تھا جس کے بعد ہم نے دیگر ناموں پر غور کیا اور ان تینوں شخصیات کے نام پیش کئے۔ کسی بھی جماعت نے ان تینوں ناموں پر کوئی اعتراض نہیں کیا اُمید ہے کہ شام تک الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا معاملہ حل ہو جائےگا۔ خورشید شاہ نے کہاکہ یہ قائد حزب اقتدار اور قائد حزب اختلاف کی آئینی ذمہ داری ہے تاہم انہوں نے دیگر پارلیمانی جماعتوں سے بھی مشاورت کی ہے۔ خورشید شاہ نے بتایا کہ فیصلے میں سیاسی پختگی دکھائی دے گی، پہلے بھی کچھ نام چنے تھے تاہم کچھ اختلافات کی وجہ سے حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے، عدالت کے احکامات آگئے تو انشاءاللہ عدالتی ڈیڈلائن پر عمل کریں گے۔ دونوں طرف سے نام سامنے آئے، مشاورت کی، تمام جماعتوں کے ساتھ رابطے کئے اور کچھ نام شارٹ لسٹ کئے ہیں ، سب جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔ اس سے قبل حکومت کو اختیار تھا تاہم اب چیف الیکشن کمشنر کے تقررکا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیا گیا ہے اور اب یہ کمیٹی کا اختیار ہوگا کہ وہ کس کو منتخب کرتی ہے۔ دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کےلئے حتمی نام کی منظوری کےلئے 4 سینیٹرز اور 8 ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے جس کی سربراہی مسلم لیگ (ن) کے رفیق رجوانہ کررہے ہیں۔ کمیٹی میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شہریار آفریدی بھی شامل ہیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے سے تین نام منتخب کئے گئے ہیں۔ 12 رکنی کمیٹی اکثریتی بنیادوں پر فیصلہ کرے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دونوں بڑی جماعتوں نے سردار رضا کے نام پر اتفاق کرلیا ہے اور قوی امکان ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں ہی سردار رضاکے نام پر اتفاق ہوگا۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج جمعرات 11بجے چیئرمین سینیٹر رفیق رجوانہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوگا جس میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے بھجوائے گئے تین ناموں جسٹس (ر) رضا احمد خان‘ جسٹس (ر) طارق پرویز اور جسٹس (ر) تنویر احمد خان پر مشتمل پےنل مےں سے کسی ایک نام کی دوتہائی اکثرےت سے منظوری دی جائے گی۔ پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹر رفیق رجوانہ چیئرمین مسلم لیگ (ن)‘ سینیٹر سردار یعقوب ناصر مسلم لیگ(ن)‘ سینیٹر اسلام الدین شیخ پیپلز پارٹی‘ سینیٹر حاجی محمد عدیل اے این پی‘ ارکان قومی اسمبلی ارشد لغاری مسلم لیگ (ن)‘ ڈاکٹر درشن مسلم لیگ (ن) ‘ جنید چودھری مسلم لیگ (ن) ‘ کیپٹن (ر) محمد صفدر مسلم لیگ (ن) ‘ شازیہ مری پیپلز پارٹی‘ ایاز سومرو پیپلز پارٹی‘ ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم اور شہریار آفریدی پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں۔ دریں اثناءتحریک انصاف نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے شارٹ لسٹ کئے گئے تینوں ناموں کو قابل احترام قرار دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کےلئے فائنل کئے گئے تین ناموں سے آگاہ کیا ہے اور تینوں شخصیات تحریک انصاف کےلئے قابل احترام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعیناتی کےلئے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی مشاورت ضروری ہے اور اسی طرح الیکشن کمیشن ارکان کی آزادانہ تقرری بھی ناگزیر ہے۔ آئی این پی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے خورشید شاہ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو نظرانداز کردیا جبکہ حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل سے کوششوں کے باوجود رابطہ قائم نہیں ہوسکا اور خورشید شاہ نے سیاسی قیادت کو چیف الیکشن کمشنر کے لئے شارٹ لسٹ کئے گئے تین ناموں پر اعتماد میں لینے کیلئے ان سے ٹیلی فون پر رابطے کئے۔ اسحاق ڈار کے عملے کے پاس تمام سیاسی رہنماﺅں کے ٹیلی فون نمبر نہ ہونے پر ان کی مشکل خورشید شاہ کے سٹاف آفیسر کلیم ڈار نے حل کی اور اپنے موبائل ٹیلی فون سے فوری طور پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے اسحاق ڈار کا رابطہ کرایا جب اے این پی کے صدر اسفند یار ولی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی تو آپریٹر نے دونوں رہنماﺅں کے عملے سے کہا کہ چاہے خورشید شاہ ہوں یا اسحاق ڈار اس وقت ”بڑے خان صاحب“ سے بات نہیں کراسکتا وہ گھر کے صحن میں دھوپ میں بیٹھ کر مہمانوں سے ملاقات کررہے ہیں جس پر کلیم ڈار نے اسفند یار ولی کے ایک قریبی ساتھی کا موبائل نمبر لیکر رابطہ کیا اور اسحاق ڈار اور خورشید شاہ سے اسفند یار ولی کا رابطہ کرایا۔ ذرائع کے مطابق جب عملے نے وفاقی وزیر اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما پیر صدر الدین راشدی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تو عملے نے بتایا کہ ”سائیں سو رہے ہیں ایک بجے کے بعد ہی ان سے رابطہ ہوسکتا ہے“ دریں اثناء سید خورشید شاہ نے شیخ رشید احمد سے رابطہ نہیں کیا ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سید خورشید شاہ نے شاہ محمود قریشی کو اعتماد میں لیا ہے اگر شاہ محمود خود مناسب سمجھیں تو شیخ رشید احمد کو آگاہ کرسکتے ہیں۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق بعدازاں تمام رہنماﺅں سے رابطہ کرکے مشاورت مکمل کی گئی۔ اسحاق ڈار نے حاصل بزنجو اور جے یو آئی (ف) کے رہنماﺅں سے بھی رابطہ کیا جبکہ خورشید شاہ نے سراج الحق اور اسفند یار ولی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ خورشید شاہ نے سراج الحق اور اسفندیار ولی سے چیف الیکشن کمشنر کے لئے 3 ناموں پر مشاورت کی۔ اس کے علاوہ اسحاق ڈار نے مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما پیر صدر الدین شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ این این آئی کے مطابق شیریں مزاری نے کہا کہ آزاد اور خودمختار الیکشن کمشن کیلئے چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ دیگر کمشنرز کی آزادانہ تقرری ناگزیر ہے۔ محض چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کافی نہیں بلکہ الیکشن کمشن کو صحیح معنوں میں آزاد، خودمختار اور بااختیار بنانے کیلئے ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین مشاورت سے تمام کمشنرز کی تقرری ضروری ہے۔
چیف الیکشن کمشنر / نام فائنل